دنیا

عراق و کویت سے امریکی فوج کا جزئی انخلاء شروع

شیعت نیوز: عراقی اخبار السومریہ کے مطابق عراق کے شہر ’’القائم‘‘ کے جنوب میں واقع داعش کے نام نہاد مقابلے کے لئے قائم امریکی بین الاقوامی اتحاد کے ایک فوجی اڈے کو خالی کر دیا گیا ہے۔

عراقی انٹیلیجنس کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ داعش کے ساتھ مقابلے کے لئے امریکی فوجی اتحاد نے عراقی شہر القائم کے جنوب میں الفوسفات نامی علاقے کے اندر ایک فوجی اڈہ قائم کر رکھا تھا جو عراقی صوبہ الانبار کے مرکزی شہر رمادی سے 310 کلومیٹرز کے فاصلے پر عراق و شام کے سرحدی علاقے میں واقع ہے جس کو اب خالی کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عراق: التاجی فوجی اڈے پر اپنے فوجیوں کی ہلاکت پر امریکہ کا رد عمل

تفصیلات کے مطابق عراقی صوبہ الانبار سے خالی کیا جانے والا امریکی فوجی اتحاد کا یہ اڈہ ناروے، ڈنمارک اور امریکی فوجیوں کے زیر استعمال تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی فوجی اتحاد نے عراق و شام کی سرحد کے قریب واقع اس فوجی اڈے کو خالی کر کے تمام فوجیوں اور فوجی سازوسامان کو بغداد میں واقع سب سے بڑے امریکی فوجی اڈے عین الاسد میں منتقل کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق عین الاسد میں منتقل ہونے والے فوجیوں کی بڑی تعداد یورپی فوجیوں پر مشتمل ہے جنہیں داعش کے خلاف نام نہاد مقابلے کے لئے امریکی اتحاد میں شامل کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عین الاسد نامی امریکی فوجی اڈے میں ٹھہرائے گئے ان یورپی فوجیوں کا قیام عارضی ہے جہاں سے وہ عنقریب ہی اپنے اپنے ملکوں میں منتقل کر دیئے جائیں گے۔

عراقی شہر القائم میں موجود اپنا فوجی اڈہ خالی کرنے کے اگلے روز ہی امریکی وزارت دفاع کے دفتر پینٹاگون نے کویت سے بھی امریکی فوجیوں کی ایک قابل قدر تعداد کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ وہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ایرانی جوابی کارروائی کا خوف اب کم ہو گیا ہے لہٰذا خطے میں موجود امریکی و اتحادی فوجیوں کی تعداد کو بھی کم کر دینا چاہئے۔

امریکی جریدے وال اسٹریٹ جورنل نے سوموار کے روز ایک اعلی امریکی فوجی افسر کے زبانی لکھا ہے کہ علاوہ ازیں ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرونز کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ کے بعد امریکہ سے کویت بھیجے گئے 1000 فوجی بھی گزشتہ ہفتے سے واپس پہنچ چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button