اہم ترین خبریںمشرق وسطی

ادلب کے بعد غاصب امریکیوں کی باری ہے۔ صدربشار اسد

شیعت نیوز: شام کے صدر نے کہا ہے کہ ادلب کے بعد غاصب امریکیوں کے خلاف، مشرقی شام میں کارروائیاں شروع کی جائیں گی۔

شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ ترکی نے امریکہ کے اشارے پر ادلب کی آزادی روکنے کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے تاہم شامی فوج ادلب کے بعد ملک کے مشرقی علاقے میں امریکہ کے غاصبانہ قبضے کے خلاف آپریشن کا آغاز کرے گی۔

بشار اسد نے روسی چینل چوبیس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شام اور ترکی کے عوام کے درمیان کوئی دشمنی نہیں ہے اور اگر ترک صدر رجب طیب اردوغان دہشت گردی کی حمایت سے دست بردار ہوجائیں تو دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لوٹ آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : شامی ائیر ڈیفنس نے متعدد اسرائیلی میزائل فضا میں ہی تباہ کردیے

شام کے صدر بشار اسد نے ادلب کی آزادی کو ترجیحات میں قرار دیا اور کہا کہ ادلب کی آزادی کے بعد ہماری فوج مشرقی شام کے ان تمام علاقوں کو آزاد کرانے کے لئے آگے بڑھے گی جہاں کے عوام غاصب امریکیوں کی موجودگی پر سخت نالاں ہیں۔

شام کے صدر نے کہا کہ امریکہ اور اس کے حامی دہشت گردوں نے شام میں تیل کے اہم ذخائر پر قبضہ کر رکھا ہے۔ بشار اسد نے ایران اور روس سے حاصل ہونے والی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دمشق یورپ کے ساتھ گفتگو کے لئے وقت برباد نہیں کرے گا کیونکہ یورپ سیاسی لحاظ سے پوری طرح امریکہ کا پیرو ہے۔

دوسری طرف شام کی وزارت خارجہ نے ایک امریکی وفد کے غیر قانونی طور پر ادلب کا دورہ کرنے کی مذمت کی ہے۔

شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ امریکی وفد کا دورہ ادلب غیر قانونی اور جارحانہ اقدام ہے ۔

شام کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کے اس غیر قانونی اور جارحانہ اقدام سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ امریکی حکومت خود کو تمام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور سے بالاتر سمجھتی ہے اور دوسرے ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرنے نیز ان کے اقتدار اعلی کے احترام کے اصول کی اس کی نگاہ میں کوئی اہمیت نہیں ہے ۔

یاد رہے کہ شام کے امور میں امریکی نمائندے ، جمیز جفری ، اقوام متحدہ میں امریکی مندوب کیلی کرافٹ اور ترکی میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ ساٹر فیلڈ نے تین مارچ کو غیر قانونی طور پر ترکی کی سرحد سے شام میں داخل ہوکے شام میں دہشت گردوں کے آخری گڑھ ادلب کا دورہ کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button