اہم ترین خبریںپاکستان

زائرین کےخلاف پروپگینڈابندنہ ہواتو احتجاج پرمجبورہوں گے، آل پاکستان پلگرمس ایسوسی ایشن

کرونا کے مسئلے پر حکومت کا غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ملت تشیع کے لیے اضطراب اور تشویش کا باعث ہے۔

شیعت نیوز: مجلس وحدت مسلمین اور آل پاکستان پلگرمس ایسوسی ایشن کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے ایم ڈبلیوایم  صوبہ سندھ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علی حسین نقوی، علامہ صادق جعفری اور علامہ مبشر حسن سمیت دیگر صوبائی رہنماؤں نے کہا کہ ہے کہ کروناوائرس کی آڑ میں ملت تشیع کی کردارکشی کسی صورت برداشت نہیں۔بیماریوں کا تعلق مسلک سے نہیں افراد سے ہے۔ میڈیا کے ذریعے کرونا وائرس کے ہر مریض کو کسی زائر کے کھاتے میں ڈالنا مسلکی تعصب کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔کرونا وائرس کے نام پر زائرین اور قافلہ سالاروں کو ہراساں کرنا نامناسب عمل ہے۔کرونا کے مسئلے پر حکومت کا غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ملت تشیع کے لیے اضطراب اور تشویش کا باعث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان نے شام کی زمین پر ترکی کے قبضے اور جارحیت کی حمایت کردی

انہوں نے کہا کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی سب سے بڑی تعداد چین میں رپورٹ کی گئی ہے۔چین سے پاکستان کے تجارتی روابط اور افراد کی نقل و حرکت میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آئی۔ اس کے برعکس ایران میں زائرین کی بڑی تعداد کو روک لیا گیا ہے اور زائرین کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ جاری ہے۔ یہ سب کس کی ایما پر ہو رہا ہے بہت جلد منظر عام پر آ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ عباس ٹاؤن ، 7برس بیت جانے کےبعدبھی سفاک مجرمان سزاسے محفوظ

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینا کسی صورت درست نہیں کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب ایران سے واپس آنے والے زائرین ہیں۔ارض پاک میں کسی بھی ایسی سازش کو پنپنے کا موقع نہیں دیا جائے گا جو طبقاتی یا مسلکی تفریق کا باعث ہو۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کی رپورٹ کے بعد ایران میں پاکستانی زائرین کی ایک بڑی تعداد پھنسی ہوئی ہے۔ایران میں موجود پاکستانی سفارت خانہ پاکستانی زائرین کی مشکلات کے ازالے کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کررہا جس سے زائرین کی مشکلات میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دیار غیر میں اپنی شہریوں کی مشکلات کا ازالہ کسی بھی سفارت خانے کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امام علی نقی الہادی ؑنے سختیاں برداشت کیں لیکن اپنے پاکیزہ ہدف سے پیچھے نہ ہٹے،علامہ ساجدنقوی

رہنماؤں نے کہاکہ مقامات مقدسہ کی زیارت پر جانے والے پاکستانی شہریوں کو اس اذیت ناک صورتحال سے نکالنے کے لیے حکومت کو ہنگامی سطح پر اقدامات کرنے چاہیے۔ایران عراق جانے والے زائرین کی ویزہ اور بیرون ملک قیام کی اجازت کا دورانیہ انتہائی مختصر ہوتا ہے۔زائرین نے رہائش و طعام کے ذاتی انتظامات بھی قیام کی مدت کو مدنظر رکھ کر کیے ہوتے ہیں۔ زائرین کے قیام میں طوالت ان کے لیے رہائشی و سفری مشکلات اور اشیائے خوردونوش کی عدم دستیابی کی شکل میں سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم ڈبلیوایم دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش، علی پور میں زینب الحورا ہسپتال کا افتتاح

انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ زائرین کی واپسی کے لیے خصوصی پروازوں کا انتظام کیا جائے تاکہ زائرین اور ان کے خاندانوں کو درپیش اضطراب کا خاتمہ ہو۔ جو زائرین زمینی راستے کے ذریعے پاکستان کے سرحدی علاقے تفتان میں داخل ہو رہے ہیں انہیں پاکستان ہاؤس میں غیر ضروری قیام پر مجبور کیا جا رہا ہے جو اپنی شہریوں کے ساتھ بدترین زیادتی اور قابل مذمت ہے۔کروناوائرس کو بنیاد بنا کر زائرین اور ٹورز آپریٹرز کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔حکومتی ادارے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ادویہ اور دیگر ضروری اشیاء کی وافر مقدار اور مناسب قیمت پر مارکیٹ میں دستیابی کو یقینی بنائیں اس سلسلے میں خوف وہراس پھیلانے سے گریز کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سفارتی عملہ ایران میں پھنسےزائرین کی واپسی کیلئےذمہ دارانہ کرداراداکرے،علامہ راجہ ناصرعباس

کانفرنس میں علامہ علی انور جعفری،میر تقی ظفر،ناصر الحسینی سمیت آل پاکستان پلگرمس ایسوسی ایشن کے ذمہ داران سید عابد رضوی،عوسجہ رضوی،محسن بادامی،غضنفر رضوی،ذولفقار نقوی،سلمان حیدر،علی اصغر،دانش رضوی سمیت زیارات و ٹور آپریٹرزکی بڑی تعداد موجود تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button