ایران

اقتصادی مفادات کی تکمیل کے بغیر ایٹمی معاہدے میں واپسی ممکن نہیں۔ عباس عراقچی

شیعت نیوز: ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے اقتصادی مفادات کی تکمیل کے بغیر ایٹمی معاہدے میں ایران کی مکمل واپسی کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔

نائب ایرانی صدر برائے سیاسی امور نے یورپی فریقین کی جانب سے ایٹمی معاہدے کے تحفظ پر دلچسبی کے اظہار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی معاہدہ ابھی زندہ ہے۔

ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے پندرہویں اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سیینئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس ہر تین ماہ بعد، ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد اور پابندیوں کے خاتمے کی تازہ ترین صورتحال کے جائزے کے لیے منعقد ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایٹمی معاہدے کے اجلاس کے بعد کشیدگی میں کمی آنے کی امید ہے۔ روس

انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے اختلافات کے حل کے میکنزم کے نفاذ کیلئے فریقین کے درمیان اختلاف رائے ہے تاہم اس اجلاس کے موقع پر اسی حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

اس موقع پراس اجلاس میں شریک چین کے نمائندے نے بھی گفتگو کرتے ہوئے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کے از سرنو نفاذ کیلئے امریکی کوششوں کی وارننگ دی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرسکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت ایران کے اقتصادی مفادات کو پورا کیا جائے۔

واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ 8 مئی کو یہ فیصلہ کیا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے بعض احکامات پر عمل نہیں کرے گا اور معاہدے کے فریقین کو بھی 60 دن کا الٹی میٹم دیا تا کہ وہ تیل اور بینکاری شعبوں کے علاوہ دیگر امور سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل کریں۔

ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیرقانونی علیحدگی سے ایک سال سے زائد گزر گیا اور اسی دوران ایران نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیگر فریقین کو اس نقصان کا ازالہ کرنے کا کافی وقت دیا۔

لیکن یورپی فریقین نے اپنے کیے گئے وعدوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سےایران ایٹمی وعدوں کے کچھ حصے سے دستبردار ہوگیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران کے اس اقدام کے بعد برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے حالیہ دونوں میں مشترکہ بیان میں تنازع کے حل کے میکنزم کے کھولنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یورپی ممالک اب بھی ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے خواہش مند ہیں۔

دوسری جانب ایران نے یورپی بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یورپی ممالک اس عمل کا ناجائز استعمال چاہتے ہیں تو پھر وہ نتائج بھگتنے کے لئے بھی تیار رہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button