اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

جن دہشتگردوں کو جیل میں ہوناچاہئے تھا وہ لال مسجدپرقبضہ کیئےبیٹھےہیں، معصوم شاہ

پیر معصوم حسین نقوی نے کہا کہ لگتا ہے کہ عمران خان المعروف طالبان خان کے دل میں وزیراعظم بننے کے بعد بھی طالبان کے لئے نرم گوشہ موجود ہے

شیعت نیوز: وفاقی داالحکومت میں امن وامان کی بگڑتی صورت حال پرجمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ قائد اہلسنت پیر معصوم حسین نقوی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ انتہا پسند اور دہشتگرد عناصر فوج اور عوام کی عظیم قربانیوں کے باوجود مضبوط ہو رہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت جن دہشت گردوں کو جیل میں ہونا چاہیئے تھا، وہ تقریباً ایک ماہ سے لال مسجد اسلام آباد پر قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں اور انتظامیہ، مسجد خالی کرانے کیلئے منت سماجت کر رہی ہے۔ جس سے لگتا ہے کہ ریاست پھر دہشتگردوں سے بلیک میل ہو رہی ہے۔

یہ بھی  پڑھیں: امریکی سازشوں کے توڑکیلئےبہترین آپشن اسلامی بلاک کی تشکیل ہے،پیر اعجاز احمد ہاشمی

انہوں نے کہاکہ حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو یہ ریاست کے اندر ریاست بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔مولوی عبدالعزیز نامی دہشتگرد پہلے بھی سانحہ لال مسجد کروا کر پھر برقہ پہن کر فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا تھا، اب پھر وہی ماحول بنا رہا ہے، یہ افسوسناک ہوگا۔

یہ بھی  پڑھیں: اصغریہ آرگنائزیشن کا 33 واں مرکزی کنونشن 27 مارچ سے بھٹ شاہ میں منعقد ہوگا، غلام رضا جعفری

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاکٹر امجد چشتی، پیر اختر رسول قادری، غلام رسول اویسی، صاحبزادہ عقیل حیدر شاہ اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پیر معصوم نقوی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے زمین دینے کی مبینہ پیشکش دہشتگردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کے مترادف ہوگی، ایک ایسا شخص جو طالبان اور داعش جیسی عالمی دہشت گرد تنظیموں کا پاکستان میں سرغنہ ہے، حکومت اور مسجد کا ناجائز قبضہ چھڑوانے کیلئے اسلام آباد انتظامیہ بلیک میل ہو رہی ہے، حکومت کو دہشتگردوں کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہونا چاہیئے۔

یہ بھی  پڑھیں: پارلیمانی انتخابات میں بھرپور شرکت پر رہبر انقلاب اسلامی کا ایرانی عوام کا تہہ دل سے شکریہ

پیر معصوم حسین نقوی نے کہا کہ لگتا ہے کہ عمران خان المعروف طالبان خان کے دل میں وزیراعظم بننے کے بعد بھی طالبان کے لئے نرم گوشہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومتی اقدام سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہونی چاہیئے، اس لئے حکومت دباؤ میں کوئی فیصلہ کر چکی ہے تو اسے واپس لیا جائے اور واضح کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کی جگہ مسجد نہیں، جیل ہے۔ جے یو پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز نامی دہشت گرد کو مسجد سے نکال کر جیل میں ڈالنا چاہیئے، آئین پاکستان کا احترام اور دہشتگردی، فرقہ واریت اور انتہاپسندی کا خاتمہ ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button