اہم ترین خبریںپاکستان

شہید علی رضا عابدی قتل کیس کے اہم اور چشم کشا حقائق منظر عام پر آگئے

قاتلوں کو پھر بھی سکون نہ ملا، نشانہ چوک نہ جائے، اِسی لئے قتل سے ایک دن پہلے چوبیس دسمبر کو دن ایک بجکر نو منٹ پر مبینہ حملہ آور نے گھر کے باہر کھڑے ہوکر بھی جائزہ لیا

شیعت نیوز: شہید علی رضا عابدی قتل کیس کے اہم اور چشم کشا حقائق منظر عام پر آگئے۔ گذشتہ برس 25 دسمبر کی رات آٹھ بجکر 35 منٹ پر علی رضا عابدی کا ناحق خون بہانے والا قاتل اکیلا نہیں تھا، بلکہ بلال نامی شوٹر کا ساتھی حسنین موٹر سائیکل پر کھڑا رہا اور کچھ فاصلے پر کھڑا تیسرا شخص مصطفیٰ عرف کالی چرن بھی شوٹر ٹیم کا حصہ تھا۔ اکیس دسمبر 2018ء کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دن تین بج کر چالیس منٹ پر سفید کار علی رضا عابدی کے گھر کے باہر چکر لگاتی ہے۔ ریکی کرنیوالی یہ گاڑی قتل کے وقت بھی جائے وقوعہ پر موجود تھی۔ تیئس دسمبر کی رات بارہ بج کر چھتیس منٹ پر ٹارگٹ کلرز اور بیک اپ ٹیموں کو وقوعہ کا جائزہ لیتے دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ محمودقریشی یوفث ہاشمی کی یازیابی کویقینی بنائیں ورنہ متاثرہ خاندان خودسوزی پر مجبورہوگا

قاتلوں کو پھر بھی سکون نہ ملا، نشانہ چوک نہ جائے، اِسی لئے قتل سے ایک دن پہلے چوبیس دسمبر کو دن ایک بجکر نو منٹ پر مبینہ حملہ آور نے گھر کے باہر کھڑے ہوکر بھی جائزہ لیا۔ اتنے روز کی ریکی کے بعد وہ دن بھی آگیا جب قاتلوں کو اپنا ہدف پورا کرنا تھا، پچیس دسمبر کو بھی شوٹنگ ٹیم میں شامل بلال اور حسنین نے دوپہر دو بج کر اکیاون منٹ پر علی رضا عابدی کے گھر کا چکر لگایا، دوسرا جائزہ لیا گیا سات بج کر اُنتیس منٹ پر اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد سات بج کر اُننچاس منٹ پر دو مشکوک افراد علی رضا کے گھر کے باہر نشانی لگا گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ عاشوراکراچی کو دس سال بیت گئے مگر قاتل آج بھی آزادہیں،علامہ رضی جعفرنقوی

بس اب انتظار تھا تو علی رضا عابدی کا اور وہی ہوا، علی رضا نے جیسے ہی گاڑی اپنے گھر کے دروازے پر آکر روکی، گھات لگائے ٹارگٹ کلرز نے قریب پہنچ کر گولیاں برسا دیں۔ کیا علی رضا عابدی پر حملہ اتفاق تھا؟ بالکل نہیں، کیونکہ مقتول کی فیکٹری اور گھر کے قریب موبائل فون ٹاور کے ریکارڈ کے مطابق قتل میں ملوث مرکزی ملزمان بلال، حسنین، مصطفیٰ عرف کالی چرن اور سہولت کار محمد فاروق جولائی دو ہزار اٹھارہ سے علی رضا عابدی کی ریکی کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آلِ سعود کی دھمکی پر عمران خان نے نئے پاکستان کو تنہائی کی طرف دھکیل دیا، علامہ جہانزیب

سہولت کار عبدالحسیب، محمد غزالی، محمد فاروق اور ابوبکر گرفتار ہوچکے، ایک اور سہولت کار جنید کے ملوث ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جو واقع کے وقت شوٹر ٹیم سے رابطے میں تھا۔ دو ہزار بیس آگیا ہے۔ کئی ثبوت ہاتھ لگ گئے، مگر قانون نافذ کرنیوالوں کو اب تک نہیں ملے تو اصل قاتل اور ماسٹر مائنڈ، وہ کہاں ہیں، کس کی آشیرباد میں ہیں، یہ معلوم کرنا کراچی پولیس کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button