اہم ترین خبریںمقالہ جات

عمران خان کی حکومتی تاریخ کا تباہ کن یوٹرن

اب وزیراعظم ممکنہ طور پر محمد بن سلمان کو خوش کرنے کیلئے اس مہاتیر اور اردوغان کو نظر انداز کرنے جارہے ہیں جنہوں نے کشمیر سمیت ہر ایشو پر پاکستان سے بڑھ کر پاکستان کا ساتھ دیا ہے

شیعت نیوز: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد، ترک صدر رجب طیب اردوغان اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سائیڈ لائن پر ملاقات کی ۔ اس ملاقات میں تینوں ممالک نے اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ بین الاقوامی ٹی وی چینل لانچ کرنے کا فیصلہ کیا۔

جنرل اسمبلی کے اس اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی تقریر اور پھر تینوں "عظیم مسلم لیڈرز” کے ٹرائیکا کو پاکستان میں شاندار پذیرائی ملی مگر اس موقع پر ایک اور فیصلہ بھی ہوا جس کو اس وقت اتنی اہمیت نہ مل سکی یا یوں کہیں کہ جان بوجھ کر زیادہ اچھالا نہیں گیا۔ وہ فیصلہ یہ تھا کہ ملائشیا کے دارالحکومت کولالمپور میں مسلم ممالک کے سربراہان کا ایک تین روزہ اجلاس منقد ہوگا جس میں تمام پہلوؤں سے مسلم دنیا کی سمت کا تعین کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا کوالالمپور کانفرنس میں شرکت سے انکار، ترک صدر کااہم بیان سامنے آگیا

اس کانفرنس کو "کولالمپور سمٹ” کا نام دیا گیا اور اسکی تاریخ 18 تا 20 دسمبر 2019 مقرر ہوئی۔ اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں اس نوعیت کی ایک کانفرنس منعقد کی تھی۔ ملائیشیا نے اس کانفرنس کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ تمام مسلم ممالک کے وزرائے اعظم اور صدور کو مدعو کیا۔ اس کے ساتھ مسلم دنیا کے 450 سے زائد علمائے کرام اور مسلم اسکالرز کو بھی دعوت نامے جاری کیے گئے۔

پاکستان سے وزیراعظم عمران خان نے شرکت کرنی تھی اور دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں باقاعدہ اس کا اعلان کیا۔ دوسری جانب جوں جوں کولالمپور سمٹ کی تاریخ نزدیک آتی گئی، ادھر سعودی عرب کے محمد بن سلمان کی پریشانی میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ کیوں کہ پہلے سے موجود مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی سعودی عرب کی زیرِ اثر کام کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیعہ دشمنی ،محمد بن سلمان کی اپنے ڈرائیور عمران خان کو ذلفی بخاری کو ہمراہ نا لانے کی ہدایت

محمد بن سلمان کو ایک تو "او آئی سی” کے انتقال اور مسلم دنیا کی خودساختہ قیادت ہاتھ سے نکلنے کا خوف لاحق ہوگیا اور دوسرا اس سمٹ میں قطر کے امیر اور ایرانی صدر کی یقینی شرکت نے اسکی نیندیں اڑا دیں۔ نتیجتاً پاکستان کی طرف "ناراضگی” کے سگنلز آنا شروع ہوگئے۔ پہلے وزیراعظم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھیجا کہ سعودی شاہی خاندان کو باور کروا دو کہ ہم آپ کے ہی ہیں مگر سعودی نہ مانے۔

مجبوراً وزیراعظم کو خود محمد بن سلمان کی ناراضگی دور کرنے جانا پڑا مگر ظاہر ہے بین الاقوامی تعلقات کے مسلمہ اصول کے مطابق جس کا نمک کھایا جائے اسی کے گن گانے پڑتے ہیں۔ محمد بن سلمان نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی ایک کا انتخاب کریں۔ اور پھر تاریخ کے سنہرے ترین موقع پر تاریخ کا خطرناک ترین یوٹرن لیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کولالمپور سمٹ میں خود شرکت کرنے کے بجائے وزیر خارجہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ ہی انڈونیشیا کا وزیراعظم بھی عمران خان کی طرح مجبوراً ڈھیر ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی غلامی کا بدترین مظاہرہ، عمران خان کا دورہ ملیشیاء منسوخ

اب وزیراعظم ممکنہ طور پر محمد بن سلمان کو خوش کرنے کیلئے اس مہاتیر اور اردوغان کو نظر انداز کرنے جارہے ہیں جنہوں نے کشمیر سمیت ہر ایشو پر پاکستان سے بڑھ کر پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ سعودیوں نے تو ہمیشہ عالم اسلام کے پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے مگر سمٹ میں ابھی ایک پورا دن باقی ہے اور میں ابھی تک خوش فہمی میں مبتلا ہوں کہ عمران خان تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہوتے ہوئے آخری لمحات میں سعودی دباؤ ٹھکرا کر تاریخ رقم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button