مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کی آڑمیں تحریک طالبان کی اسلام آباد پر لشکر کشی
خدشہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر عمران خان نےمولانا کی ڈیمانڈ پر استعفیٰ نہیں دیا تو ان طالبان کو ایوان وزیر اعظم یا پارلیمنٹ پر قبضے کا حکم دیا جاسکتاہے۔

شیعت نیوز: مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کی آڑمیں تحریک طالبان کی اسلام آباد پر لشکر کشی نے کئی شکوک وشبہات کو جنم دے دیا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں متعدد طالبان دھرنے کے درمیان سے گرفتار کرلیا گیاہے ۔
کالعدم تحریک طالبان افغانستان کے پرچم بردار دہشت گردوں کی بڑی تعداد میں دھرنے میں شرکت نے اپوزیشن جماعتوں کے مذموم عزائم کو آشکار کردیاہے ۔ جس سے خدشہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر عمران خان نےمولانا کی ڈیمانڈ پر استعفیٰ نہیں دیا تو ان طالبان کو ایوان وزیر اعظم یا پارلیمنٹ پر قبضے کا حکم دیا جاسکتاہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت داخلہ کی جانب سے مولانا فضل الرحمٰن عرف ڈیزل کی ذاتی فوج پر پابندی عائد
آزادی مارچ اور دھرنے میں شامل کالعدم تحریک طالبان سے مبینہ دہشت گردوں کی تصاویر اورویڈیوز مختلف نجی ٹی وی چینلز پر بھی نشر ہوئی ہیں ۔ واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں آزادی مارچ کے شرکا وفاقی دارالحکومت میں دوسرے روز بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا کو گھیر کر اسلام آباد لانے والے دور سے تماشا دیکھ رہے ہیں ، اسدعباس نقوی
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں کراچی سے شروع ہونے والا آزادی مارچ گزشتہ روز اسلام آباد پہنچا تھا۔حکومت سے کئے گئے معاہدے کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا طے کئے گئے راستے سے ہوتے جلسہ گاہ پہنچے تھے اور دوسرے روز بھی یہیں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کی ڈنڈہ بردار فورس انصارالاسلام کالعدم قرار
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان کے جھنڈے دھرنے میں نظر آنے کے بعد حکومت نے تمام سیکیورٹی اداروں پولیس، رینجرز اور ایف سی کو الرٹ کر دیا ہے۔ جبکہ ناخوشگوار صورت حال میں حالات پر قابو پانے کے لیے فوج کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔