اہم ترین خبریںایران

عراقی اور لبنانی ہمدرد توجہ رکھیں ان کی اولین ترجیح عدم تحفظ کو دور کرنا ہے ، آیت اللہ خامنہ ای

انہوں نے کہاکہ مستقبل اور الہی وعدوں کی تکمیل پر بھروسہ رکھنا چاہیے ۔دشمن پر اعتبار نہیں کیا جانا چاہئے

شیعت نیوز: عراق اورلبنان میں جاری عوامی احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای نے کہاکہ عراقی اور لبنانی ہمدرد کو جان لینا چاہیے کہ ان کی اولین ترجیح عدم تحفظ کو دور کرنا ہےاور ان ممالک کی عوام کو بھی یہ جان لیناچاہیے کہ ان کے جائز مطالبات صرف قانونی ڈھانچے کے دائرہ کار میں ہی پورے کیے جاسکتے ہیں۔دشمن ان ممالک میں قانونی ڈھانچے کو خراب کرنے اور خلا پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے اوعوام کے اپنے جائز حقوق تک رسائی کا واحد طریقہ قانونی ڈھانچے کے دائرہ کارکو فالو کرنا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مستقبل اور الہی وعدوں کی تکمیل پر بھروسہ رکھنا چاہیے ۔دشمن پر اعتبار نہیں کیا جانا چاہئے، دشمن کی نقل و حرکت کو ایک لمحہ کے لئے بھی نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔فتوحات اور کامیابیوں کی خوشی میں غرق نہ ہوجائیں اور مسلح افواج کو سازش کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ ان خطرناک خباثتوں اور کینہ پروری کے مرتکبین شناختہ شدہ ہیں اور ان معاملات کے پیچھے ، امریکہ اور مغربی انٹلیجنس سرویسز اور خطے کے کچھ رجعت پسند ممالک کی مدد حاصل ہے۔وطن عزیز ایران میں بھی دشمنوں نے ایسی کوششیں کیں ہیں لیکن خوش قسمتی سےبر وقت عوام نے ہوشیاری دیکھائی اور میدان میں اترے اور مسلح فورسز بھی پہلے سے تیار تھیں یوں اس سازش کو ناکام بنا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:لبنان اور عراق میں عوامی غصہ یا سازش ۔۔؟ | شیعت نیوز نیٹ ورک

انہوں نے مزیدکہاکہ متکبر قوتوں کی افواج کا اصل ایجنڈا دوسرے ممالک پر حملہ کرنا ، قبضہ کرنا ، اور تباہ کرنا ہےلیکن اسلامی جمہوریہ کی مسلح افواج کے فلسفے اور منطق میں ، دفاع ایک مضبوط اور ڈٹے ہوئے اصول کی طرح موجود ہے لیکن جارحیت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ان لشکروں کا بنیادی مسئلہ مغرور سامراجی نظاموں پر انحصار ہے،اور اسی بنیاد پر ہم ہمیشہ قرآن اور اسلام کے نظام کے مختلف عناصر پر انحصار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیںاسلامی نظام فوج ، سپاہ ، بسیج اور پولیس سمیت اپنی مسلح افواج کافخر کرتا ہے اور وہ اسلامی نظام کے سب سے اہم اور موثر عناصر میں شامل ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہاکہ ایک ایسی قوم جو آزادانہ طور پر سوچتی ، اور آزادانہ طور پر کام کرتی ہے ، اپنے حقیقی مفادات کا ادراک کرتی ہے اور آزادی ، استقلال اور عمل سے اسے پوری کرتی ہے ، ایک آزاد قوم ہے۔جب تک آنکھ کھلی اور چوکنا نہ ہو ، اپنے حقیقی مفادات اور اس تک پہنچنے کے راستے کی شناخت نہیں کی جاسکتی ہےاور نہ ہی کوئی شخص اس شخص کی صحیح طور پر شناخت کرسکتا ہے۔ اس اہم ترین ذمہ داری کو سنبھالنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button