اہم ترین خبریںمقالہ جات

عورتوں کا ”جھاد” کےنام پر بے دریغ استعمال

خواتین کوجہادی تنظیموں میں شامل اور غلط استعمال کرنے کاسلسلہ سنہ2000ءمیں چچنیاسے شروع ہوا

شیعت نیوز: اگرچہ اسلام میں عورتوں سے جھاد ساقط ہے،اسلامی ممالک خاص کروطن عزیزکاالمیہ ہےمسئلےکاحل سوچاضرورجاتاہے مگر مسئلہ حل کیانہیں جاتا۔ اس سےکئ مسائل جنم لیتےہیں جو آنےوالی نسلوں کیلئےامتحان بنتےہیں۔ ایساہی مسئلہ داعش میں شامل خواتین کی واپسی ہے۔ کیاریاست یاسرکارانکےلئے کوئی منصوبہ بنائےگی؟ انکی نفسیاتی تربیت ہوگی یانہیں؟

خواتین کوجہادی تنظیموں میں شامل اور غلط استعمال کرنے کاسلسلہ سنہ2000ءمیں چچنیاسے شروع ہوا۔ جہاں خواتین خودکش حملہ آوروں کےگروہ کوسیاہ بیواگان یا شہادۃ ونگ کہاگیا۔انکو پہلی بارخدا کی دلہنیں کہاگیا۔خواتین مجاہدین کی تسکین کیساتھ کیساتھ جہادمیں بھی حصہ لیتی تھیں۔2003میں یہی کام حماس نےکیا۔مگرزرامختلف۔

دیش میں لشکرطیبہ نےسب سےپہلےمادرونگ کی بنیاد رکھی۔اس میں لشکرکےمرنے والےافرادکی بہنیں،مائیں اور بیوائیں شامل تھیں۔انکاکام اپنےبچوں کوجہادکیلئےتیارکرنا۔پاکستان میں خواتین کوجہادکےمقاصد سےآگاہ کرناہے۔اسکے بعدسپاہ صحابہ نےخواتین خودکش بمباروں کی ٹیم تیارکی۔پہلاخودکش حملہ انہی نےکیا۔

2005میں القاعدہ عراق اور عرب کےامیرابومعصب الزرقاوی نے خودکش حملہ آوروں کا گروہ تیارکیا۔جس میں 16%خواتین شامل تھیں۔2014میں نائیجریا کی مسلم انتہاپسندتنظیم بوکوحرام نے434رکنی خودکش حملہ آورو گروہ تشکیل دیا۔جس میں56%خواتین تھیں۔سو جہاد میں خواتین کی شرکت کایہ سلسلہ پرانا ہے۔

2014کےاوائل میں داعش نے جوشام اور عراق میں ابھرنے والی دہشتگردتنظیم تھی نے خواتین کے گروہ لواءالخنساء کی بنیادرکھی۔گروہ کا مقصدخواتین پرشریعت کےنفازپرعمل کروانا تھا۔اس گروہ نےعراق میں کردی لڑکیوں کویرغمال بناکرمجاہدین کو بطور تحفہ پیش کیا۔گروہ نےنکاح بالجہاد پرعمل کررکھاتھا۔

یہ بھی پڑھیں: جہادالنکاح، داعش نے نوجوان مغربی لڑکیوں کے لیے انوکھی ترین سروس متعارف کروا دی

2014میں داعش کےاخبار النساء میں یہ اپیل شائع ہوئی کہ دنیابھرسےمسلم خواتین خلافت کوکامیاب بنانےاوراس میں زندگی گزرنے کےمقصدسےشام آئیں۔اسی دوران پتہ چلا کہ ام ریان التیونسیہ کی قیادت میں ہزارخواتین لبیامیں لڑرہی ہیں۔جن میں300کاتعلق تیونس سےہے۔یہ بات حیران کن تھی۔!

داعش کےنظریات سے متاثرہوکرسترہزارافرادنےشام وعراق کیطرف سفرکیا۔ان میں دس ہزارخواتین اوربچےشامل تھے۔دس ہزارغیرملکی خواتین خلافت کےقیام کیلئےاپناملک چھوڑگئیں۔ہجرت کرنےوالی خواتین کی شرح کچھ یوں ہے:

طلاق شدہ۔۔8%
غیرشادی شدہ۔۔10%
شادی شدہ۔۔77%
بیواگان۔۔5%
شادی شدہ کیساتھ بچےبھی تھے۔

داعش کیخلاف کامیاب فوجی کاروائی کےبعدشام کےشمالی علاقےاہل حول میں مہاجرکیمپ لگایاگیا۔جس میں داعش میں شمولیت اختیار کرنےاورجبری انکےساتھ رھنےوالی خواتین اوربچےبھی شامل تھے۔سترہزارکےکیمپ میں دس ہزارغیرملکی خواتین اوربچےشامل ہیں۔کیمپ ان ممالک سےرابطہ کررہا ہےجہاں سےخواتین آئی ہیں۔

الحول کےماجرکیمپ میں موجودغیرملکی خواتین کےاعدادوشماریوں ہیں:
داغستان۔۔200 ، ترکی۔۔124
چین۔۔76 ، تاجکستان۔۔73
آزربائیجان۔۔61 ، روس۔۔61
انڈونیشا۔۔54 ، کرغزستان۔۔53
چچنیا۔۔50 ، ازبکستان۔۔44
مراکش۔۔39 ، کرغيزستان۔۔34
مصر۔۔31 ، فرانس۔۔23
تیونس۔۔22 ، جرمنی۔۔15
شام۔۔15 ، ایران۔۔14
سویڈن۔۔11 ، کبارڈینو۔۔10
پاکستان۔۔10 ، انگوشتیا۔۔7

آسٹریلیا،لبنان،نیدرلینڈ،امریکہ۔۔6۔دیگرکئی ممالک کی خواتین شامل ہیں۔پاکستان سےجانے والےکوئی خاتون ابھی تک واپس نہیں آئی۔پاکستان سےجڑےاعدادوشمارشاید درست نہ ہوں۔سابق وزیرداخلہ پنجاب راناپناء کےبقول سوکےقریب مردوخواتین شام جاچکےہیں۔
پاکستانی حکومت کو چاھیے کہ اس معاملےمیں شام کی حکومت سے رابطہ کرکےتمام خواتین کو واپس لانا چاہئے۔کہیں یہ کسی اور دھشتگرد حملے میں استعمال نہ ہوجائیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button