اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

کشمیر کا غاصب مودی،عرب حکمرانوں کا دوست | شیعت نیوز اسپیشل

شیعت نیوز اسپیشل / تحریر:عمار حیدری  پاکستانی ریاست کے لئے لمحہ فکریہ! پاکستان کی شہہ رگ کو بھارت کی مودی حکومت نے اٹوٹ انگ بنالیا۔ پاکستانی ریاست نے جن ممالک کا اتحادی، دوست اور شراکت دار بن کر اسی ہزار شہداء و زخمی اور تین سو بلین ڈالر کا مالی نقصان جھیلا، ان میں سے ایک بھی پاکستان کی مدد کو نہ آیا۔ اور ستم بالائے ستم یہ کہ اب ولی عہد سلطنت محمد بن زاید نے بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی کو متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ ترین قومی اعزاز آرڈر آف زاید سے نواز دیا ہے۔ بلکہ یوں کہنا مناسب ہوگا کہ 24اگست 2019ع کو امارات کا سب سے بڑا قومی اعزاز مودی کے گلے کا ہار بنادیا۔

سب سے زیادہ افسوسناک اسکی ٹائمنگ ہے۔ مودی نے مقبوضہ کشمیر میں سانحہ 5اگست2019ع برپا کیا۔کشمیر پر قبضے کو ایک نیا روپ دیا۔ کشمیر کو ایک کھلی جیل اوراجتماعی عقوبت خانے میں تبدیل کردیا۔ مسلسل کرفیو لگادیا۔ دنیا بھر کے لئے مقبوضہ کشمیر کو نو گو ایریا بنادیا۔ حتیٰ کہ انٹرنیٹ کی سہولت بھی بند کردی۔ چھ ہزار سے زائد کشمیریوں کو بلا جواز گرفتار کرلیا۔ کشمیریوں کی پوری قیادت یا جیل میں یا گھر میں نظر بند کردی۔ کشمیریوں کی نسل کشی میں مسلسل مصروف ہے۔ لیکن متحدہ عرب امارات نے سانحہ 5اگست کے بعد جو کچھ کیا وہ صرف افسوسناک نہیں بلکہ قابل مذمت ہے۔ یہ انسانیت کے خلاف جرائم ہیں جن کا ارتکاب بھارت کی مودی سرکار نے کیا۔ کشمیر میں انسانی المیہ کو جنم دیا۔

سانحہ 5اگست کے اگلے روز یعنی 6اگست 2019ع کو بھارت میں تعینات اماراتی سفیر احمد البنانے مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل370 کو منسوخ کرنے پر مبنی بھارتی حکومت کے فیصلے کی تائید میں بیان جاری کردیا۔ اماراتی انگریزی روزنامہ گلف نیوز میں انکا بیان شایع ہوا۔ اماراتی سفیر نے اس اقدام کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دیا۔

سعودی عرب نے گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام کے مرکزی کردار نریندرا مودی کو اعلیٰ ترین سعودی اعزاز اپریل 2016ع میں دیا۔

حالانکہ لائن آف کنٹرول، ورکنگ باؤنڈری پر، مقبوضہ کشمیر میں، ہر طرف بھارت انٹرنیشنل لاء کی بھی خلاف ورزی کرتا رہا۔ حتیٰ کہ پاکستان میں در ا ندازی کی اور پاکستان نے ستائیس فروری 2019ع کو بھارت کو کرارا جواب دیا تو یہی امارات و سعودی پاکستان کو بھارت کے پائلٹ کو آزاد کروانے کی ڈکٹیشن لے کر پہنچ گئے تھے۔

ٍ اس کے بعد بھی پاکستان کی تذلیل اس طرح کی کہ اس وقت بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کو اسلامی ممالک کی تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں مدعو کیا۔ پاکستان کا احتجاج مسترد کردیا۔مگر نہ تو پاکستان کی ریاست کو اور نہ ہی حکومت نے اس سے کوئی سبق سیکھا، بد بخت عرب شاہ وشیوخ کے قصیدے پڑھے جاتے رہے۔ حالانکہ حبیب جالب تو بہت پہلے کہہ چکے،
شیوخ و شاہ کو سمجھو نہ پاسبان حرم
اور جالب ہی کیا، پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال نے تو بہت پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ
فتنہ ملت بیضاء ہے امامت اس کی
جو مسلماں کو سلاطیں کا پرستار کرے!

مگرافسوس اس ریاست و حکومت کے بڑوں پر جنہوں نے اپنے انقلابی و نظریاتی اجداد کی نصیحت پر کبھی کان نہیں دھرے۔ اور پاکستان کے ہم نظریہ اور ہم فکر ممالک پرہمیشہ امریکی مغربی بلاک کو، جی سی سی ممالک اور خاص طور سعودیہ و امارات کو ترجیح دیتے رہے۔

پاکستان حکومت، ریاست، قوم کا متفقہ موقف یہ ہے کہ بھارت کا کشمیر پر آرٹیکل 370کے تحت بھی جو کنٹرول تھا، یہ بھی ناجائز تھا کیونکہ قانونی لحاظ سے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کے لئے رائے دہی کا انتظام بھارت نے کرنا تھا جو پچھلے سات عشروں سے بھارت نے نہیں کیا۔ انٹرنیشنل کمیشن آف جورسٹس کے سیکریٹری جنرل سام ظریفی نے 6اگست کو جو بیان جاری کیا اس میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے انٹرنیشنل لاء کی جو خلاف ورزی کی سو کی، خود بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ کیونکہ آرٹیکل 370 یکطرفہ طور پر منسوخ نہیں کیا جاسکتا۔

اب ریاست و حکومت کے بڑے بڑے بتائیں، سعودی عرب، امارات اور بحرین کا کیا موقف ہے؟! کیا وہ پاکستان اور کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں یا پھر بھارت کے ساتھ؟! یہ پاکستان سے وفاداری نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ خیانت ہے کہ مودی کے یاروں کو دوست قرار دیا جاتا رہے۔

معاملہ صرف متحدہ عرب امارت اکیلے کا نہیں ہے بلکہ خلیجی عرب ممالک کے دو دیگر ممالک کا بھی ہے۔ سرفہرست سعودی عرب ہے اور تیسرے نمبر پر بحرین ہے۔ دوسرے نمبر پر امارات۔ سال 2016ع میں سعودی بادشاہ سلمان نے نریندرا مودی کواعلیٰ ترین سعودی شاہ عبدالعزیز اعزاز سے نوازا تھا۔سال 2017-18ع میں بھارت کے ساتھ جی سی سی (خلیج تعاون کاؤنسل) ممالک کی تجارتی شراکت داری 104بلین ڈالر سالانہ تھی۔یہ جی سی سی یعنی خلیجی عرب مسلمان ممالک ہیں جو بھارت کے دنیا بھر میں سب سے بڑے تجارتی پارٹنرز ہیں۔ یورپی یونین سے تجارت 102بلین ڈالر تھی جبکہ آسیان ممالک سے بھارت کی تجارت 81بلین ڈالر تھی۔ بھارت کے ٹاپ فائیو تجارتی پارٹنرز میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیں۔

ٍ دنیا بھر سے بھارت جو تیل خریدتا ہے اس میں 42فیصد جی سی سی ممالک سے اور ان میں سعودی عرب 20فیصد کے ساتھ سر فہرست ہے۔ ان ممالک میں 76 لاکھ بھارتی شہری روزگار کے لئے قیام پذیر ہیں، ان میں 28لاکھ بھارتی سعودی عرب میں اور 26الاکھ بھارتی متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔ دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ متحدہ عرب امارات اور قطر میں تو بھارتی شہریوں کی تعداد مقامی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ دیگر ممالک میں مقیم بھارتی جو رقوم اپنے ملک بھیجتے ہیں یعنی ترسیل زر کی مد میں بھارت کوسال 2017ع میں 37 بلین ڈالر جی سی سی ممالک سے بھیجے گئے یعنی کل ترسیل زر کا 54فیصد۔

اس پورے منظر نامے میں بھارت اور تین خلیجی عرب ممالک سعودیہ، امارات اور بحرین ایک دوسرے کے ہم پیالہ و ہم نوالہ نظر آتے ہیں۔ پاکستان کہاں ہے؟ مقبوضہ کشمیر کہاں ہے؟؟مقبوضہ فلسطین کہاں ہے، مظلوم مسلمان کہاں ہیں؟؟

مادر وطن پاکستان ہے، اگر ڈی این اے پاکستان ہے تو پھر یہ پابوسی، یہ چاپلوسی چھوڑیئے اور حقیقت کا سامنا کیجیے۔ سنگھ پری وار، بی جے پی سرکار، مودی کے یار یہ سب متحد ہیں۔ آپ اپنا فیصلہ کیجیے، آپ پاکستان کے ساتھ ہیں یا پھر اب بھی پوچھنا چاہتے ہیں، ملک صیب، فیر میں ناں سمجھاں؟!!

 

متعلقہ مضامین

Back to top button