اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی

ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے صدر اور جج عبدالقوی احمد یوسف بھارتی اپیل پر فیصلہ پڑھ کر سنا رہے ہیں جب کہ اس کارروائی میں عالمی عدالت کا 15 رکنی فل بینچ بھی موجود ہے

شیعت نیوز: عالمی عدالت انصاف نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت اور بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق بھارتی درخواست کو مسترد کردیا۔

ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے صدر اور جج عبدالقوی احمد یوسف بھارتی اپیل پر فیصلہ پڑھ کر سنا رہے ہیں جب کہ اس کارروائی میں عالمی عدالت کا 15 رکنی فل بینچ بھی موجود ہے، بینچ میں پاکستان کا ایک ایڈ ہاک جج اور بھارت کا ایک مستقل جج بھی شامل ہے، اٹارنی جنرل انور منصور خان کی قیادت میں پاکستانی ٹیم فیصلہ سننے کے لیے دی ہیگ میں موجود ہے۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کی بریت اور رہا کرکے بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق بھارتی درخواست کو مسترد کردیا جب کہ پاکستان کی فوجی عدالت سے کلبھوشن کو ملنے والی سزا کو چیلنج کرنے کی بھارتی استدعا کو بھی مسترد کر دیا، کلبھوشن یادیو پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا۔عالمی عدالت انصاف میں حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ اصلی قرار دیا گیا۔

جج عبدالقوی احمد یوسف نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے رکن ہیں اور دونوں ممالک پورے کیس میں ایک بات پر متفق رہے کہ کلبھوشن بھارتی شہری ہے، بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی مانگی جب کہ پاکستان نے بھارتی مطالبے پر 3 اعتراضات پیش کیے پاکستان کا موقف تھا کہ جاسوسی اور دہشتگردی گردی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جاتی اس لیے ویانا کنونشن کا اطلاق کلبھوشن کیس پر نہیں ہوتا۔

عدالت نے بھارت کی اپیل کے قابلِ سماعت ہونے پر تینوں پاکستانی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دے دی، فیصلے کے مطابق ویانا کنونشن اس کیس پر لاگو ہوتا ہے اور ویانا کنونشن جاسوسی کرنے والے قیدیوں کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا، آرٹیکل 36 میں جاسوسی کے الزام کی بنیاد پر قونصلر رسائی روکنے کی اجازت نہیں اس لیے کمانڈر کلبھوشن یادیو کو پاکستان قونصلر رسائی دے جب کہ اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی بھی کرے۔

یہ خبر بھی لازمی پڑھیں: حتمی فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کو پھانسی نہ دے، عالمی عدالت

عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی آخری سماعت 18 فروری سے 21 فروری تک جاری رہی تھی، بھارتی وفد کی سربراہی جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل نے جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصورخان نے کی تھی۔ سماعت کے دوران بھارت کی طرف سے ہریش سالوے نے دلائل پیش کیے جبکہ پاکستان کی طرف سے خاور قریشی نے بھرپور کیس لڑا تھا۔ 18 فروری کو بھارت نے کلبھوشن کیس پر دلائل کا آغاز کیا اور 19 فروری کو پاکستان نے اپنے دلائل پیش کیے۔ 20 فروری کو بھارتی وکلا نے پاکستانی دلائل پر بحث کی اور 21 فروری کو پاکستانی وکلا نے بھارتی وکلا کے دلائل پر جواب دیئے جب کہ سماعت مکمل ہونے کے بعد عالمی عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کی جانب سے کیس سے متعلق کہا گیا تھا کہ ہم نے تیاری اچھی کی اوراچھا کیس لڑا، ہمارا گمان اورکوشش اچھی ہے اور17 جولائی کو ہی اس کیس پر تبصرہ کریں گے۔

کیس کا پس منظر

بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیوکومارچ 2016 میں بلوچستان سے گرفتارکیا گیا تھا۔ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر نے پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا جس پرفوجی عدالت نے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی۔

10 مئی 2017 میں بھارت نے کلبھوشن یادیوکے حوالے سے عالمی عدالت سے رجوع کیا اورکلبھوشن کی پھانسی کی سزا پر عمدرآمد رکوانے کے لیے درخواست دائرکردی تھی۔ 15 مئی کو عالمی عدالت میں بھارتی درخواست کی سماعت ہوئی، دونوں ممالک کا موقف سننے کے بعد عدالت نے 18 مئی کو فیصلے میں پاکستان کو ہدایت کی کہ مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن یادیوکوپھانسی نہ دی جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button