پاکستان

وفاقی سیاسی قوتیں گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے سنجید ہ نہیں ،آغا علی رضوی‎

شیعیت نیوز: وفاقی سیاسی قوتیں گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے سنجید ہ نہیں ہمارا ہمیشہ یہی مطالبہ رہا ہے کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا باقاعدہ آئینی صوبہ بنایا جائے ان خیالا ت کااظہا رمجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل و عوامی ایکشن کمیٹی کے روح رواں آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین میں مختلف سطح پررکاوٹیں موجود ضرور ہیں ۔ ایک رکاوٹ یو این سی آئی پی کی چارٹر ہے، جس کے مطابق جی بی کو متنازعہ قرار دیا گیا ہے۔ اس قضیہ میں انڈیا اور کشمیر دونوں شامل ہیں۔ یہ سوال اپنی جگہ پر اہمیت کا حامل ہے کہ یہاں کے عوام نے مسلح جدوجہد کے بعد آزادی کے پرچم گاڑ دیئے اور ڈوگرہ فوج کو بھگانے کے بعد یہاں کے انتظامات پاکستان کے پولیٹیکل ایجنٹ کے ہاتھ میں دے دیئے، اس کے باجود اسکی متنازعہ حیثیت کیسے قائم رہتی ہے؟ معاملہ کچھ بھی ہو اس وقت کے حکمرانوں نے جی بی کے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ اس میں سب سے بڑی غلطی ہی اقوام متحدہ کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہے کہ جس میں گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ تسلیم کیا گیا اور مسئلہ کشمیر کا حل استصواب رائے کے ذریعے کرانے کا فیصلہ ہوا، تب سے اب تک جی بی کو لٹکایا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے بعد پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور حکمران بھی اس سلسلے میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہے ہیں۔ وفاقی سیاسی جماعتوں نے کبھی بھی سنجیدہ سے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور جی بی کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ آزادی کے ابتدائی دنوں میں اگر اس معاملے کو کسی کنارے تک پہنچانے کی کوشش کرتے تو جی بی اور کشمیر دونوں پاکستان کا مسلمہ حصہ ہوتے۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ اگر گلگت بلتستان کے عوام کو دیگر شہریوں کے برابر حقوق نہیں دے سکتے تو متنازعہ خطے کو حقوق کا مطالبہ یہاں کے عوام کا آئینی اور قانونی حق ہے۔اس سلسلے میں چند قیادتوں سے ہماری ملاقات ہوئی اور ان کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ جی بی آئینی حصہ بنے تو بھی اس سے کشمیر کاز کو نقصان نہیں پہنچتا بلکہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف مضبوط تر ہو جائے گا۔ گلگت بلتستان کے انضمام کے بعد کشمیر کے انضمام بھی عمل میں آ سکتا ہے۔ اب کشمیر کی قیادتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی گلگت بلتستان کے حقوق کے لئے آواز بلند کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button