دنیا

خاشقجی قتل کیس: کینیڈا نے بھی ‘ملوث’ سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

شیعیت نیوز: امریکا اور جرمنی کے بعد کینیڈا نے بھی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھیوں سمیت 17 سعودی افراد پر پابندیوں کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق کینیڈا کی وزیر خارجہ ریسٹریا فریلینڈ نے کہا کہ ’17 سعودی افراد کے اثاثے منجمد کر دیئے گئے ہیں جبکہ ان کی کینیڈا میں داخلے پر پابندی ہوگی‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’کینیڈا کی حکومت کی تجویز پر مذکورہ افراد پر ماورائے قانون قتل کی بنیاد پر پابندی لگائی گئی‘۔

یاد رہے کہ رواں برس 2 اکتوبر 2018 کو جمال خاشقجی اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے۔

اس دوران کینیڈا جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ’شفاف تحقیقات‘ کا مطالبہ کرتا رہا، لیکن سعودی عرب کی جانب سے مبہم وضاحت اور غیر مستقل رویہ جاری رہا۔

ریسٹریا فریلینڈ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’جمال خاشقجی کا قتل ہر انفرادی شخص کے آزادی اظہار رائے پر حملہ کرنے کے مترادف ہے‘۔

جی 20 کانفرنس کی سائیڈ لائن کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’کیس ابھی اختتام پذیر نہیں ہوا، جو لوگ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں انہیں ہر حال میں کیفرکردار تک پہنچانا ہوگا۔’

واضح رہے کہ کانفرنس میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی شرکت کی ہے۔

اس حوالے سے سعودی عرب کا دعویٰ ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 21 لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا، جن میں سے 5 کو سزائے موت سنائی گئی۔

اقوامِ متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کو ماورائے عدالت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے ریاست کی نمائندگی کرنے والے اعلیٰ سطح کے افراد ہیں‘۔

قطری نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ سے گفتگو کرتے ہوئے ایگنیز کلیمرڈ کا کہنا تھا کہ ‘جو کچھ ہم جانتے ہیں اس سے ایک ہی بات سامنے آتی ہے کہ جمال خاشقجی ماورائے عدالت قتل کا شکار ہوئے۔’

متعلقہ مضامین

Back to top button