پاکستان

محرم الحرام 1440 ھ ۔۔۔ علامہ ساجد نقوی کا علماء و ذاکرین،واعظین،بانیان مجالس، عزاداران کے نام پیغام

شیعت نیوز: محرم الحرام 1440 ھ ۔۔۔ علماء و ذاکرین‘ واعظین‘بانیان مجالس‘ عزاداران‘ ماتمی و نوحہ خوان حضرات کے نام
سربراہ اسلامی تحریک پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام
ماضی میں ارض پاک کے ہر مکتب اور مسلک کا پیروکار آزادی کی فضا میں اپنے اپنے طریقہ کار اور تعلیمات و عقائد کے مطابق محرم الحرام مناتا تھا اس طرح عزاداری سیدالشہدا ؑ کے فروغ کے ساتھ ساتھ اہل بیت ؑ رسول ؐ کے ساتھ محبت اور وابستگی اور انکی تعلیمات سے استفادہ میں اضافہ ہورہا تھااور اتحاد بین المسلمین کا حسین انداز سے عملی اظہار ہورہا تھا یہ تمام صورت حال متعصب اور تنگ نظر انتہا پسند عناصر کے لیے ناقابل برداشت بن گئی اور انہوں نے اس ولائے اہل بیت اور حب حسین ؑ پر مشتمل اس حسین کلچر کو ختم کرنے کے منصوبے بناکر ان پر عمل کرنے کا آغاز کیا جس کے تحت فرقہ واریت پھیلائی گئی۔چنانچہ ایک مخصوص گروہ سے فرقہ واریت پھیلانے کے لیے بہت سے کام لئے گئے‘ شیعہ مکتب فکر کے خلاف کفر کے فتوے دلوائے گئے، بے بہا غلیظ اور شرانگیز لٹریچر شائع کرایا گیا‘ مساجد ومدارس اور ملک کے درودیوار کو اس غلیظ مہم میں استعمال کرایا گیا، علی الاعلان جلسوں اور جلوسوں میں شیعہ مکتب فکر کے خلاف سادہ لوح عوام کے اذہان کو زہرآلود کیا گیا، ان تمام شرانگیزیوں اور لاقانونیت کے باوجود کسی شرپسند کو گرفتار کیا گیا نہ ہی ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا، اس طویل فرقہ واریت کو تشددمیں تبدیل کرادیا گیا اور اس خود ساختہ بہانے کے ذریعے عزاداری کو سنگینوں کے سائیاور کرفیو کے عالم میں منانے کا سلسلہ شروع کرایا گیا جوکنٹینروں کی قطاروں ، خار دار تاروں کی جھنڈ ا ورکناتوں کے حصار میں جاری رہا جسے ختم ہونا چاہیے ۔

ماروائے آئین و قانون اقدامات۔پاکستان کے ہر آئین میں بنیادی حقوق‘ شہری آزادیوں اور مذہبی حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے لیکن تعصب کی وجہ سے یا فرقہ پرستوں کے دباؤ میں آکر جابرانہ اقدامات کرائے گئے، چنانچہ جلوسہائے عزاء کو روکنے کے لئے صرف لائسنسی اور روایتی جلوس نکالنے کے ماورائے آئین احکامات جاری کئے گئے انہی جابرانہ احکامات کے تحت نئے جلوس ہائے عزا نکالنے کا سلسلہ روکا گیا۔
گذشتہ سال تو چند قدم آگے بڑھادئیے گئے اب تو عزائے حسین ؑ کا کوئی جلوس نکالنے پر غیر قانونی جلوس کا پرچہ بھی درج کیا جاتا ہے۔تمام جلوسوں کو روایتی بنانے پھر ایک ایک کرکے انہیں ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی چنانچہ پہلے مرحلے میں لائسنس ہولڈرز کی وفات پر وارثوں کے نام لائسنس منتقل کرنا بند کیا جانا د وسرے مرحلے میں بعض روایتی جلوسوں کو سازش کے تحت شرپسندوں کے ذریعے رکوایا جاتا ہے اور انتظامیہ وعدہ کرتی ہے کہ یہ جلوس آئندہ سال نکلوا دیا جائے گا لیکن اگلے سال جلوس نکالنے سے انکار کردیا جاتا ہے۔

اسی تسلسل میں مجالس عزاء میں لاؤڈ اسپیکرپر بلاجواز پابندی عائد کرنے، مجالس کے اجازت نامے کی شرط عائد کرنے، مجالس اور جلوسوں کا دورانیہ محدود کرنے، جلوس عزا ء محدود یا تبدیل کرنے، لائسنسدار کے فوت ہونے کے بعد لائسنس کو وارثوں کے نام منتقل نہ کرنے، جلوسوں کے لائسنس منسوخ کرنے ،علماء و ذاکرین کی زباں بندیاں،داخلوں پر پابندیاں‘ جلوسوں اور مجالس میں عوام کی شرکت کو روکنے ، عوام کو ہراساں کرنے اور اس قسم کے دیگر ماورائے آئین و قانون اقدامات سے عزاداری سیدالشہدا ؑ کو محدود کرنے کا منصوبہ واضح ہوجاتا ہے۔

آپ آگاہ ہیں کہ ہم نے آپ کے تعاون سے اپنی قومی و ملی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ایسے تمام منصو بوں کا بھرپو ر مقابلہ کیا ملک بھر میں مختلف رکاوٹو ں کو دور کیا گیا جس کی تفصیلات مختلف ادواد میں مختلف ذرائع سے عوام تک پہنچائی گئیں۔۔۔عزاداری کے خلاف کوئی سرکاری قانون منظور نہیں ہونے دیاگیا۔۔۔ منسوخ شدہ جلوسوں کو بحال کرایا گیا۔۔۔جہاں مجلس روکی گئی تو وہاں مجلس منعقد کرائی گئی اور عوام سے دوٹوک انداز میں کہا کہ مجلس کے لیے کسی سے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں۔۔ حکومت کو متعدد بار متوجہ کیا گیا ہے کہ وہ امن و امان کے قیام ، شہری آزادیوں کے تحفظ‘ فرقہ وارانہ تشدد کے تدارک اور قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکانے کے لئے سخت اقدامات کرے۔

ان حالات میں علماء و ذاکرین ‘ واعظین اور عزاداروں،ماتمیوں اور نوحہ خوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ عزاداری کو اتحاد کے ساتھ احسن طریقے اور بہتر انداز سے محبت ووحدت کی فضاء میں منعقد کریں ‘ تشیع کے روشن چہرے کو روشن تر کرکے پیش کریں اور عقائد تشیع کو مصفی و منقی انداز میں پیش کریں‘‘ عزاداری سیدالشہداء ؑ آزادی کے ساتھ منانے کے لیے متحد ہوکر بھرپور اور طاقتور آواز بلند کریں‘ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرکے بنیادی حقوق سلب کرنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں‘سیدالشہدا ء ؑ حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت، اقوال، فرامین اور خصائل سے سبق سیکھیں اور اپنی زندگیوں کو امام حسین ؑ کے فرامین اور سیرت میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button