اسد درانی کی کتاب سے نواز شریف کو بہت فائدہ پہنچا،تجزیہ کار
شیعیت نیوز: سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ جنرل اسد درانی کیخلاف کارروائی کا احتساب سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسد درانی کیخلاف کارروائی اس چیز کی شہادت ہے کہ بلاامتیاز سنسرشپ شروع ہوگئی ہے، اسد درانی کی کتاب شائع ہونے کے وقت نے نواز شریف کو بہت فائدہ پہنچایا ہے،پچھلے چالیس سال کے واقعات پر انکوائری کمیشن بنانا چاہئے لیکن اس کی رپورٹ سرد خانے کی نذر نہ کی جائے، ناصر کھوسہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے صحیح انتخاب ہیں، ناصر کھوسہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے بہترین انتخاب نہیں ہیں، جو شخص شہباز شریف کا خاص آدمی رہ چکا ہو، نواز شریف کا مین پلیئر ہو، وہ موجودہ صورتحال میں بہترین انتخاب نہیں ہوسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار بابر ستار، مظہر عباس، حسن نثار، حفیظ اللہ نیازی، افتخار احمد اور ارشاد بھٹی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال جنرل اسد درانی الزامات پر کورٹ آف انکوائری قائم، نام ای سی ایل پر، کیا سابق آئی ایس آئی کیخلاف کارروائی اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں بلاامتیاز احتساب ہورہا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ اسد درانی کیخلاف کارروائی سے قطع نظر پہلے ہی ملک میں بلاامتیاز احتساب ہورہا ہے، احتساب کا عمل اتنا وسیع ہے کہ یہ مرحلہ وار ہی ہوسکتا ہے۔بابر ستار نے کہا کہ جنرل اسد درانی کیخلاف کارروائی کا احتساب سے کوئی تعلق نہیں ہے، پاک فوج احتسابی ادارہ نہیں ہے، اس کے کسی اندرونی ایکشن سے ملک میں بلاامتیاز احتساب کا تاثر قائم کرنا درست نہیں ہے، اسد درانی کیخلاف کارروائی اس چیز کی شہادت ہے کہ بلاامتیاز سنسرشپ شروع ہوگئی ہے، جنرل اسد درانی کی کتاب میں کوئی ایسی بات نہیں جس سے قومی سلامتی خطرے میں پڑجائے۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ اسد درانی سے ان کی کتاب پر پوچھ گچھ کا احتساب سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسد درانی کوئی ایسی بات نہیں کہی جو وہ پہلے نہیں کہتے رہے ہوں، اے ایس دُلت کے ساتھ جنرل پاشا چندمہینے پہلے لندن میں ایک کانفرنس میں یہی باتیں کررہے تھے، جنرل اسد درانی کی کتاب شائع ہونے کے وقت نے نواز شریف کو بہت فائدہ پہنچایا ہے۔افتخار احمد نے کہا کہ جنرل اسد درانی نے غلط چیز لکھی ہے تو انہیں سزا ملنی چاہئے ،ہر اس شخص کو سزا ملنی چاہئے جس نے حلف اٹھایا ہو لیکن غلط بیانی سے کام لے رہا ہوں، اب ہماری فوج ستر سے نوے کی دہائی والی فوج نہیں ہے، یہ وہ فوج ہے جس نے ان لوگوں کیخلاف جنگ لڑی ہے جو ان کے اپنے پیدا کردہ تھے اس لئے انہوں نے بھی کئی نئی چیزیں سیکھی ہیں۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں بلاامتیاز احتساب نہیں ہورہا ہے، یہ کیسا احتساب ہے کہ نیب کا ملزم نیب کو دھمکیاں دے رہا ہے، سپریم کورٹ جسے نااہل کرے وہ سپریم کورٹ کو گلیوں محلوں چوراہوں پر لے آئے، نااہل ملزم سرکاری کے پیٹرول پر بیس پچیس گاڑیوں کے ساتھ پیشیوں پر آئے، عدالت کی سیڑھیوں پر عدالت کو دھمکیاں لگائے، دوسری طرف حالات بدل چکے ہیں جنرل کیانی کے بھائیوں کیخلاف انکوائریاں کھلی ہوئی ہیں، سابق آرمی چیف اسلم بیگ ایف آئی اے اور سپریم کورٹ میں پیش ہوچکے ہیں، سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل جاوید اشرف قاضی سمیت جنرل سعید الظفر اور جنرل بٹ نیب کے ملزمان ہیں اور ای سی ایل پر ہیں۔مظہر عباس نے کہا کہ جنرل اسددرانی کے معاملہ کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، جہاں تک بلاامتیاز احتساب کی بات ہے تو دیکھنا ہوگا نیب کتنے لوگوں کیخلاف انکوائریاں کررہا ہے، نیب کے اوپر مانیٹرنگ کمیشن ہونا چاہئے کیونکہ نیب سے متعلق بھی بہت سی شکایات ہیں، پچھلے چالیس سال کے واقعات پر انکوائری کمیشن بنانا چاہئے لیکن اس کی رپورٹ سرد خانے کی نذر نہ کی جائے، کتاب میں را کے سابق چیف کی طرف سے یہ بات شہباز شریف کیلئے پریشان کن ہوسکتی ہے کہ شاہد خاقان عباسی اگلے وزیراعظم ہوں گے۔