عراق

سعودیہ ایران کو دھمکانے کی بجائے یمن کے دلدل سے نکلنے کی کوشش کرے:عراقی ماہر امور

بین الاقوامی امور کے ایک عراقی ماہر نے کہا ہے کہ حکومت ریاض کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف الزام تراشی اور دھمکیاں دینے کے بجائے یمن کے جنگی دلدل کہ جس میں وہ بری طرح سے پھنسا ہے سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

’’طارق حرب‘‘ نے ایرانی ذرایع ابلاغ کے ساتھ انٹریو میں کہا کہ حکومت ریاض کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف الزام تراشی اور دھمکیاں دینے کے بجائے یمن کے جنگی دلدل کہ جس میں وہ بری طرح سے پھنسا ہے سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جموریہ ایران پر سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات پروپیگنڈے کے سوا اور کچھ نہیں ہیں ۔یمن کی موجودہ صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ آل سعود نے یمن میں جن جرائم کا ارتکاب کیا ہے وہ بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہے ۔

موصوف تجزیہ نگار نے کہا کہ سعودی عرب اور اسکے اتحادی یمن میں جنگی جرائم کے مرتکب ہوچکے ہیں اسلئے اُن پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے بعض علاقائی ممالک خاصکر ایران و اسکے اتحادیوں کے خلاف الزامات کا مقصد یمن جنگ سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانا ہے۔

واضح رہے کہ پچّیس مارچ دو ہزار پندرہ کو امریکہ کی حمایت اور سعودی عرب کی سرکردگی میں علاقے کے ملکوں کے اتحاد کے حملوں سے یمن میں فوجی مداخلت شروع ہوئی ہے جو بدستور جاری ہے یمن پر حملوں کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری منجملہ عورتیں اور بچے خاک و خون میں غلطاں ہو چکے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ وہ ممالک، جو انسانی حقوق کا دم بھرتے ہیں، یمن میں غیر انسانی جرائم کے بارے میں انھوں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ان ممالک کی جانب سے وحشیانہ جرائم پر کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button