پاکستان

تین (3) اپریل سانحہ چلاس،12 شہیدوں کا قاتل اورنگزیب فاروقی آزاد

شیعیت نیوز: 3 اپریل 2012 کو وادی چلاس میں یہ ںسانحہ پیش آیا اس سانحہ کو چھ سال گزر چکے ھیں .چھ سال گزر جانے کے باوجود اس وقت تک دھشتگردوں کو سزا نہیں ھوئی یہ سیاہ ترین وقعہ وادی چلاس گلگت میں پیش آیا جب اسکردو کی طرف جانے والی بسوں کو چلاس میں کالعدم سپاہ صحابہ کے مقامی اور باہر سے آئے ہوئے دھشتگرد وں نے پلانگ کے تحت روک کر سواریوں کا شناختی کارڈ چیک کرتے ہوئے شیعہ مسافروں کی شناخت کرکے انہیںگولیوں سے اڑا دیا۔

یہاں تلک نہیں بلکہ دھشتگرد قاتلوں کے علاوہ کچھ دھشتگرد پتھر اور ڈنڈوں سے شہید ہونے والوں پر حملہ کرتےرہے.تقریبا تین چار گھنٹے یہ سب دھشتگردآزادی سے اپنی کاروائی میں مصروف رہے، عینی شاہدین کے مطابق یہ قیامت کا منظر تھا ، جہاں اس مقام پر تین دن تک لاشیں پڑی رھیں چوتھےدن شھدا کی لاشوں کو اسکردو پہنچایا گیاِ۔

سانحہ کی ویڈیو شواہد کے مطابق دہشتگرد سفاکیت کرتے وقت پاکستان کے معروف دیوبندی تبلیغی مولانا طارق جمیل کا بیان سن رہے تھے۔

سانحہ چلاس کو تقریبا چھ سال گذر چکے ھیں . ابھی تلک اس سانحہ میں ملوث دھشتگردوں کو سزا نہیں ہوسکی ، جبکہ ستم ظریفی یہ ہےقاتل اور انکے رہنما ابھی بھی چلاس میں کھلے عام جلسے جلوس کررہے ہیں۔

چند دنوں قبل سانحہ چلاس کی ذمہ دار تنظیم سپاہ صحابہ کے دہشتگرد رہنما نے چلاس کے ہی مقام پر خطاب میں کہا کہ ہم امن کی بات کرتے ہیں لہذا ہم نے چلاس کی عوام کو شناختی کارڈر دیکھ کر مارنے اور حملہ کرنے سے روک دیا ہے، یہ جلسہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ جو کالعدم سپاہ صحابہ کے سابق رہنما ہیں کی حمایت اور امداد سے کیا گیا اور اس دہشتگرد کو جسکے سرپر 12 معصوم شہداء کا خون ہے کو سرکاری پروٹوکول بھی دیا گیا۔

کالعدم سپاہ صحابہ اور اسکا دہشتگرد رہنماء چاہئے کتنی ہی امن کی بات کرلے لیکن اسکے دامن میں 3 اپریل 2012 کا سیاہ داغ نمایاں ہے، کہ جب تمھارے کہنے پر شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کیئے جانے والے 12 سے زائد معصوموں کے خون کا حساب تو تمھیں دینا ہوگا اگر پاکستانی عدالتی نظام سے بچ بھی گئے تو خدا کی عدالت کیسے بچ پاو گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button