پاکستان

ایم ایم اے صرف دیوبندی ووٹ حاصل کرے گی ، شیعہ و بریلوی ووٹ سے محروم رہے گی،ماہرین

شیعیت نیوز: ایم ایم اے مذہبی ووٹرز کی بڑی حمایت سے محروم رہے گی کیونکہ ووٹرز کی بڑی تعداد اپنے مسلک کی نمائندگی کرنے والی جماعتوں کو ووٹ دیگی،دوسری طرف از سر نو تشکیل پانے والی متحدہ مجلس عمل کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے رجسٹریشن کرانا ضروری ہے اور تحریک لبیک پاکستان ایم ایم اے کا حصہ نہیں ہےاور نہ ہی خادم رضوی کو دعوت دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ مجلس عمل کے از سر نو تشکیل پانے سے تمام دائیں بازو کے ووٹ ایک طرف ہوگئے ہیں اور متحدہ مجلس عمل مذہبی ووٹرز کی حمایت سے محروم رہے گی ۔ایسے ووٹرزکی بڑی تعداد مسالک کی بنیاد پر تنظیموں کو ترجیح دینا پسند کریں گے۔ستمبر 2017 کے ضمنی انتخاب میں لاہور کے حلقہ این اے 120 میں ایک اہم سیاسی منظر نامہ تحریک لبیک پاکستان کی شکل میں سامنے آیا ۔جو کہ ایم ایم اے کا حصہ نہیں ہے،اس کا الیکٹورل پلیٹ فارم میں اتحاد میں شریک ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے ۔ایم ایم اے نے تحریک لبیک کو دعوت نہیں دی اور نہ ہی علامہ خادم حسین رضوی نے کسی خواہش کا اظہار کیا ۔ایم ایم کا حصہ بننے والی زیادہ تر جماعتوں کا تعلق خیبر پختونخوا ،بلوچستان اور کچھ کا سندھ سے ہے،پنجاب میں اس کا کہہ نہیں سکتےاور اسی صوبے میں 2018 انتخابات کا اصل دنگل ہوگا۔پشاور کے ضمنی انتخاب میں ٹی ایل پی نے لاہور کی طرح کارکردگی دکھائی ،اور حال ہی میں چکوال میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں اس کی کارکردگی پہلے کے مقابلے میں زیادہ بہتر نہیں تھی ۔یہ کوئی صوبائی یا قومی اسمبلی کی نشست بنانے کے قابل نہیں ہےلیکن یہ ایک بڑی جماعت یا دیگر کو دھچکا دے سکتی ہے، اس سے جیتنے اور ہارنےوالے امیدواروں کے ووٹوں میں زیادہ فرق نہیں ہوگا۔

دوسر ی جانب شیعہ مسلک کے افراد بھی ایم ایم اے کو ووٹ دینے سے گریز کریں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایم ایم اے میں موجود جماعتیں خاص کر مولا نا فضل الرحمن کے کالعدم تکفیری جماعتوں کے ساتھ قریبی تعلقات جو انکے قاتل ہیں جسکی تازہ ترین مثال مختلف محافل میں کالعدم سپاہ صحابہ کے سرغوں سے انکی ملاقات ہے۔

ماہرین کے مطابق ایم ایم اے میں ایک شیعہ مذہبی جماعت اسلامی تحریک موجود ہے لیکن دوسری اہم اور مختصر عرصہ میں بڑی کامیابی حاصل کرنے والی جماعت مجلس وحدت مسلمین اس اتحاد کا حصہ نہیں جسکے سبب ایم ایم اے شیعہ ووٹ حاصل کرنے میں بھی ناکام رہے گی۔

دوسری جانب عوامی و مذہبی حلقوں میں اس بات پر شدید بحث جاری ہے کہ ایم ایم اے پر ایک خاص مسلک جسکا دہشتگردی سے تعلق ہے کے افراد قابض ہوگئے ہیں، مجلس عمل کی قیادت اور اہم عہدے ملا فضل الرحمن اور سیکرئڑی جنرل کی ذمہ داری جماعت اسلامی کے سراج الحق کے پاس ہے جنکا تعلق دیوبندی مکتب فکر سے ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button