پاکستان

افغانستان میں داعش کی موجودگی خطے کے امن کیلئےخطرہ ہے،دفتر خارجہ

شیعیت نیوز: پاکستان نے ایک بار پھر دنیا کو باور کرایا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان نے جو مالی اور جانی قربانیاں دیں وہ صرف پاکستان کیلئے تھیں نہ ہی پیسے کےلئےبلکہ ان قربانیوں کا فائدہ دہشت گردی کے خاتمےکیلئے دنیا بھر کو ہوا ہے، 15سالوں میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 120بلین ڈالرز (125کھرب روپےخرچ کیے، پاکستانی اقدامات سےالقاعدہ سمیت دیگردہشتگرد گروپوں کا خاتمہ ممکن ہوا،افغانستان میں داعش کی موجودگی خطے کے امن کیلئےخطرہ ہے،افغانستان میں امن افغان حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، یک طرفہ امریکی ڈیڈلائنز اور اعلانات مشترکہ خطرات سے نمٹنے کیلئے نقصان دہ ہیں جس سے امریکا نقصان اٹھائےگا، پائیدار امن کیلئے باہمی عزت اور اعتماد ضروری ہے، پاک فوج کے ترجمان کا کہناہےکہ پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں،امریکی امداد کی معطلی دو طرفہ تعاون اور علاقائی امن کی کوششوں پر اثرانداز ہو گی، دفتر خارجہ کا کہناہےکہ پابندیوں پر امریکا کیساتھ رابطے میں ہیں، سیکیورٹی معاملات پر امریکی انتظامیہ کے جواب اور تفصیلات کا انتظار ہے۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ایک افسر کا کہناہے کہ فوجی امداد اور کولیشن سپورٹ فنڈکی مد میں پاکستان کی تقریباً2ارب ڈالرز کی امداد روکی جائیگی، امید کرتےہیں پاکستان ہمارےاقدامات کو بطور سزا لینے کے بجائے سبق سیکھے گا۔ دوسری جانب افغان وزارت خارجہ نے امریکی اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی عسکری امداد روکنے کے اعلان کے بعد ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سیکیورٹی معاملات پر امریکی انتظامیہ کیساتھ رابطے میں ہیں، سیکیورٹی معاملات پر امریکی انتظامیہ کے جواب اور تفصیلات کا انتظار ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل سے لڑی ، 15سالوں میں پا کستا ن نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 120بلین ڈالرز خرچ کیے، ہم اپنے شہریوں،خطے کے امن کیلئے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، دہشتگردی کیخلاف پاک امریکی اتحاد درحقیقت امریکی قومی سلامتی کے مقاصد پورے کرتا ہے، پاک امریکا انسداد دہشتگردی تعاون کا فائدہ سب سے زیادہ امریکا اور عالمی برادری کو ہوا، پاکستان کے اقدامات سےالقاعدہ سمیت دیگر دہشتگرد گروپوں کا خاتمہ ممکن ہوا، القاعدہ اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ خطرہ ہیں، افغانستان میں امن افغان حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں،پاکستان نے پاک افغان سرحد پر بہترین بارڈر مینجمنٹ کا نظام متعارف کرایا، امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مشترکہ مقاصد پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ یک طرفہ ڈیڈلائنز اور اعلانات مشترکہ خطرات سے نمٹنے کیلئے نقصان دہ ہیں اور پائیدار امن کیلئے باہمی عزت اور اعتماد ضروری ہے، پاکستان مستقبل میں بھی خطے میں قیامِ امن اور لوگوں کو محفوط بنانے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا، پاکستان کو اپنے اقدامات کے بعد سرحد پار افغانستان سے بھی ایسے ہی اقدمات کا انتظار ہے، افغان سرزمین کے وسیع علاقے پر حکومتی عمل داری نہیں۔پاکستان کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں کرنےوالے ممالک میں شامل کرنے کے امریکی اقدام پرپاکستانی وزارت خارجہ کا کہناتھاکہ حیرت کی بات ہے ایسے ممالک جہاں اقلیتوں پر باقاعدگی سے ظلم و ستم کیا جاتا رہا ہے انہیں اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا جو امریکی ڈبل اسٹینڈرڈ اور سیاسی مقاصد کا عکاس ہے ۔ادھرڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ، پاکستان کی قربانیوں پر شک سے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات اور خطے میں پائیدار امن کی کوششیں متاثر ہوں گی، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ پیسے کیلئے نہیں امن کیلئے لڑی، امریکی امداد کی معطلی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا عزم متاثر نہیں ہو گا، ہم نے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان برداشت کیا۔ دوسری جانب غیرملکی خبر رساںادارے کو ایک امریکی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہےکہ امریکا فوجی امداد اور کولیشن سپورٹ فنڈ(سی ایس ایف) کی مد میں پاکستان کی تقریباً2ارب ڈالرز امداد روک رہا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ایک افسر کا غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگومیں کہناتھاکہ فوجی امداد کی معطلی پاکستان کو دی جانے والی’’سویلین ایڈ ‘‘کو متاثر نہیں کریگی، پاکستان کو ہمارے مطابق اقدامات کرنے کےلئے سنجیدگی دکھانا ہوگی، ہم امید کرتےہیں کہ پاکستان امریکی اقدامات سے سبق حاصل کریگا اور اسے سزا کے طور پر نہیں لے گا۔ علاوہ ازیں افغان دفتر خارجہ کےنائب ترجمان نصرت رحیم نے امریکی اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ افغانستان برسوں سے کہہ رہاہےکہ پاکستان دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کررہاہےاور ان دہشتگردوں کی مالی معانت بھی کی جاتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button