مقالہ جات

فرقہ واریت ختم کرنے کیلئے بیک ڈور ڈپلومیسی‘ عسکری اداروں کی زیرقیادت علماء کا اجلاس

شیعت نیوز مانیٹرنگ ڈیسک ؛ شائع نوائے وقت لاہور،ملک میں فرقہ واریت خصوصاً شیعہ سنی تنازعہ کے خاتمے کے لئے بیک ڈور ڈپلومیسی کا آغاز ہو گیا، اس سلسلہ میں وفاقی دارالحکومت کے ایک گیسٹ ہائوس میں چاروں مسلک کے علماء کرام کا ایک اکٹھ ہوا جس میں ایک مقتدر ادارے کے ایک اعلیٰ افسر بھی موجود تھے، جس میں فرقہ واریت کامسئلہ حل کرانے کے لیے فریقین سے تجاویز طلب کی گئیں۔ علماء کرام کو انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل نے بیٹھک میں مدعو کیا، جبکہ بیٹھک کو ایک شیعہ رہنما کی درخواست پر تشہیر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اجلاس میں دربار عالیہ حق باہوکے سجادہ نشین پیر سلطان فیاض الحسن، انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل، معروف دانشور علامہ زاہدالراشدی، جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ قاری زوار بہادر، اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی، صدر علامہ اورنگزیب فاروقی، گلگت سے تعلق رکھنے والے عالم دین مولانا قاضی نثار احمد اور اہل تشیع کی طرف سے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل و اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ عارف حسین واحدی ،علامہ حمید حسین امامی، علامہ امجد عباس، اہلحدیث رہنما ڈاکٹر عبدالغفور راشد، علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، پاکستان علماء کونسل (قاسمی) کے سیکرٹری جنرل علامہ شاہنواز فاروقی، صاحبزادہ سعیدالرشید عباسی و دیگر شریک ہوئے۔ مقتدر ادارے کے اعلیٰ افسرکی زیر صدارت اجلاس میں ابتدئی مرحلے میں دونوں فریقین نے صحابہ کرام، ازواج مطہرات، اہل بیت اطہارکے تحفظ کے لیے قانون سازی کی تجویزدی ہے، مذاکرات کے اگلے مرحلے میں دیگر نکات بھی طے کیے جائیں گے۔ اجلاس میں ملکی صورتحال پر غور کیا گیا اور قومی وحدت کے لیے تمام اختلافی معاملات باہمی گفت وشنید اور قانون سازی کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا اجلاس میں شریک رہنمائوں نے اس بات پراتفاق کیا شیعہ سنی معاملات کو دینی و قانونی طریقے سے حل کیا جائے گا۔ دونوں اطراف کی قیادت نے اس بات کا اعتراف کیا۔ شیعہ سنی تنازع کی وجہ سے ملک وقوم کا نقصان ہوا۔ اس معاملے کو جلدازجلد حل ہونا چاہیے، دونوں اطراف کی قیادت نے مقتدر اداروں پر اعتماد کرتے ہوئے کہا ہم فوج اور دیگر اداروں پر یقین کرتے ہیں اس طرح مسئلے کے حل کی طرف پیش رفت ہوتی ہے تو ہم اس کا کھلے دل سے خیرمقدم کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے عسکری قیادت کی طرف سے دونوں اطراف کی قیادت کو ایک چھت تلے بٹھانا بڑا اقدام ہے، اسلام آباد بیٹھک کے سلسلہ میں دو رہنمائوں نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تمام مسالک کا ایک جگہ خصوصاً ایسے رہنما جن پر ماضی میں فرقہ واریت کی پشت پناہی کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں ان کا ایک ہی موقع پر ایک ہی جگہ اکٹھا ہونا خوش آئند ہے، سنجیدہ کوششوں سے ہی ملک کو فرقہ واریت کے عفریت سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button