پاکستان

علامہ حسن ظفر نقوی نے لاپتہ شیعہ عزاداروں کی بازیابی تک بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا

شیعیت نیوز:بغدادی تھانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں، جن میں کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے افراد، پولیس کے جوان، اور کرم ایجنسی میں فوج کے جوان شہید ہوئے ۔علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئ ماہ سے ہم نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ہر سطح پر آواز اٹھائ اور پھر 6 اکتوبر سے از خود گرفتاری پیش کرنے کی تحریک کا آغاز بھی کیا ، لیکن آج دو ہفتے گزرنے کے باوجود حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔ کیونکہ ان لاپتہ افراد میں کسی کا باپ نواز شریف نہیں ہے، کسی کا بیٹا حسن نواز اور حسین نواز نہیں ہے، کسی کی بیٹی مریم نواز نہیں ہے، کسی کا داماد کیپٹن صفدر نہیں اور کسی کا سمدھی اسحاق ڈار نہیں کہ جن کے لئے ساری حکومت اور حکومتی مشنری مدد کرنے کے لئے میدان میں اتری ہوئی ہے ۔ انھیں بچانے کے لیے پرانے قوانین بدلے جا رہے ہیں اور نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں اور آئین کی دھجیاں اڑائ جا رہی ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لاپتہ افراد تو وہ غریب اور عام پاکستانی ہیں جن کی فریاد سننے کا وقت کسی کے پاس نہیں ہے۔ ان لاپتہ افراد کے بوڑھے ماں باپ، اور بیوی بچے در در مارے مارے پھر رہے ہیں مگر حکمرانوں کے کانوں میں سیسہ پڑا ہوا ہے، انھیں سوائے اپنے مفادات کے تحفظ کے کوئ آواز سنائ نہیں دیتی ۔ہم نے پر امن جدوجہد کے ذریعے پیغام دیا اور دے رہے ہیں کہ ہم صرف اپنا آئینی اور قانونی حق مانگ رہے ہیں، مگر وہ حق ہمیں نہیں دیا جا رہا ۔
یہ گرفتاریوں کی تحریک تمام شیعہ تنظیموں کے فیصلوں کے ساتھ آگے بڑھتی رہے گی ۔ مگر میں اس موقع پر اعلان کر رہا ہوں کہ میں نے گزشتہ روز سے بھوک ہڑتال شروع کر دی ھے ۔اور یہ بھوک ہڑتال نتائج کے حصول تک جاری رہے گی چاہے میری جان ہی چلی جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں کہتے کہ اگر ان جوانوں پر کوئی کیس ہے تو انہیں آزاد کردو بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں ائین و قانون کے مطابق انصاف دو،ہمیں بتاو کہ وہ لاپتہ افراد زندہ ہیں یا نہیں، اگر وہ قانون شکنی میں ملوث رہے ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائےمگر ملک کے افراد کو لاپتہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔

علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ میرے پاس لاپتہ افراد کے مظلوم وارثوں سے یک جہتی کا جو بھی راستہ ہے اختیار کروں گا ۔ انتہائ افسوس کے ساتھ اس بھوک ہڑتال کا اعلان کر رہا ہوں کہ ” یہ کیسا نظام ھے کہ جہاں اپنے بنیادی انسانی حق کے حصول کے لئے بھی اپنی جان پر کھیلنا پڑتا ھے ۔”
مجھے معلوم ہے کہ میری بھوک ہڑتال سے بھی حکمرانوں بے حسی اور ڈھٹائ پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں ھے، مگر کم از کم جہاں جہاں ابھی ضمیر انسانی زندہ ہے وہاں ضرور میری آواز پہنچے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button