پاکستان

ہمارا شمار کس گروہ میں.؟؟

..تحریر.ایس زیڈ رضوی..

فراز دار سے میثم بیان دیتے هیں..رہے گا

زکر علی.لو ہم زبان دیتے ہیں..

میں.عشره محرم الحرام کی کراچی کی مرکزی مجلس نشتر پارک سے سماعت فرماکر گهر جانب جارہا تھا.کہ دیکہا کچہ افراد ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹهاءے هوءے تہے..جن پر خوبصورت اور نورانی نوجوانوں کی تصاویر تہی.اور کچہ نعرے درج تہے..اور مطالبات بہی تہے.جبکے پلے کارڈ اٹھانے والوں میں 2 سال کی معصوم بچی سے لے کر 90 سال کی ضعیف ماں.اور شیر خوار بچے سے لے کر 92 سال کا ضعیف باپ موجود تھا..میری حیرت کی انتها ری گئ جب مجہے بتایا گیا.کے یہ وه افراد ہیں کے جن کے پیاروں کو اور اس غم حسین کے عزاداروں کو ملت کے جوانوں کو 1 سال سے لے کر 3 سال پہلے تک ریاستی اداروں نے اغوا کیا هوا ہے..اور ان کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں کی کوئ خبر نہیں کہ نہ جانے ان کے پیارے کس حال میں ہیں؟میرا زہن اچانک پیغمبر خدا حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعے کی جانب چلا گیا..اور میں یہ سوچنے پر بے ساختہ گریہ کرتے ہوئے مجبور ہو گیا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام اللہ کے بر گزیدہ بندے اور نبی تہے اور یه بہی جانتے تھے.کہ یوسف سلامتی کے ساتھ زندہ ہیں..لیکن اتنا گریہ کیا بیٹے کی جدائی میں کے آنکھوں کی بینائ چلی گئ..هاءے نہ جانے اس بوڑھی ماں اور باپ کا کیا حال یوگا کہ جس کے جوان بیٹے کا اب تک نہیں معلوم کہ کہاں اور کس حال میں ہے..اس بیوی کا کیا عالم ہوگا کہ جس کا سہاگ اور مجازی خدا اب تک لاپتہ ہے؟؟ان بہن بہاءیوں خا کیا عالم ہوگا کے جن کا سہارا اور ڈہارس ابہی تک لاہتہ ہے؟وہ شیر خوار بچے بابا کی صدائیں دے رهے ہونگے.پر ناجانے انکا بابا کس عالم میں هوگا.؟؟اس کے ساتھ ہی میراضمیر مجہے ملامت کر رہا تھا.اور ایک سوال جو بار بار میرے زہن میں گردش کر رہا تھا.وه یہ تہا کہ..میرا شمار کس گروه میں ہے؟؟؟آیا اس گروه میں ہے کہ جس پر زیارت وارثہ میں لعنت کی گئ ہے کہ لعنت هو اس گروہ پر کہ جو ظلم پر خاموش رہے؟؟میرے ذہن میں فیالتنی کے جملے اور کل یوم عاشورہ کی حدیث بہی گردش کر رہی تہی.اور میں اس سب منظر میں عجیب کرب و اضطراب کی کیفیت میں مبتلا تہا کے اچانک مجہے اپنے ضمیر و قلب کو مطمئن کرنے کے لیے ایک امید نظر آئ .اور وہ تہا ایک کپڑے کا بینر جس پر درج تہا کہ اس ظلم پر احتجاج کرتے ہوئے.احتجاجا علامہ حسن ظفر نقوی اور لاپتہ عزاداروں کے اہل خانہ گرفتاری دیں گے..اس وقت میں نے اپنے وقت کے امام سے یہ عهد کیا کہ مولا اگر گرفتاری نہیں دے سکا.تو اپنا اخلاقی اور شر عئ فریضہ ادا کرتے هوءے اس ظلم کے خلاف احتجاج میں ضرور شریک ہونگا..اور ان ایام عزا میں اس ظلم کے خلاف آواز احتجاج بلند کر کے ان مظلوموں کا ساتھ دے کر اپنے حقیقی حسینی اور عزادار ہونے کا ثبوت دونگا..اور خدا سے دعا کرونگا کہ معبود میرا شمار ظالم کے خلاف اور مظلوم کے مددگاروں میں کرنا..یعنی ولایت امیرالمومنین اور عاشقان کربلا والوں میں.

 

متعلقہ مضامین

Back to top button