پاکستان

میان نواز شریف اور انکی ٹیم پاکستان کے لئے ناسور ، کیسے؟ جانئیے اس مضمون میں

رضوان ظفر گورمانی

میاں نواز شدیف کا دوسرا دور حکومت تھا ہمارے ملک کے اک بڑے بزنس مین کے بیٹے کو امریکہ میں معلوم ہوا کہ مائیکروسافٹ کے مالک بل گیٹس پینتیس ملین ڈالر کی لاگت سے کسی ایشیائی ملک میں مائیکروسافٹ یونیورسٹی ایڈوانس ٹیکنالوجی لیب بنانا چاہتے ہیں اور ان کا نظر انتخاب پاکستان ہے مگر امریکہ میں موجود بھارتی لابی اس پروگرام کو بھارت لے جا رہی ہے تو اس نوجوان نے وطن کی محبت میں متحرک ہونے کا فیصلہ کیا اور مائکروسافٹ کے ایشائی ٹیم کے لیڈر سے بات کی کہ یہ منصوبہ پاکستان کو ہی ملنا چاہییے اس پر ٹیم لیڈر نے کہا کہ پاکستان میں چونکہ نقل سازی عام ہے اور پائیریسی کے متعلق کوئی موثر قانون سازی بھی نہیں کی گئی لہذا اگر پاکستان تحریری ضمانت دے کہ پائیریسی کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی تو ہم یہ یونیورسٹی پروگرام پاکستان میں لانچ کر سکتے ہیں نوجوان خوشی خوشی اک مہینے کا ٹائم لے کر پاکستان چلا آیا کہ یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں

مگر نوجوان جب پاکستان پہنچ کر حکومتی دروازوں پر پہنچا تو معلوم پڑا کہ اپنے وزیراعظم کے پاس ملاقات کا وقت نہیں ہے وزیروں کے پاس بھی فرصت نہیں تھی کہ اک غیر ملکی کو تحریری ضمانت دیتے پھریں بیوروکریسی کو تو ویسے ہی ملکی مفاد کے منصوبوں سے دلچسپی نہیں تھی انہیں تو بڑے صاحب کے باتھ روم کی تزین و آرائش اور لاہور والے گھر جیسا شاور ڈھونڈنے کی ٹینشن تھی

خیر ہفتہ دس دن کی دوڑ دھوپ کے بعد یہ نوجوان وفاقی وزیر ہمایوں اختر سے ملنے میں کامیاب ہو گیا تمام معاملہ سن کر ہمایوں اختر نے کہا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال سے ملو اس پروجیکٹ کی متعلقہ وزارت کا قلمدان احسن اقبال کے پاس ہیں مزید کچھ دن خوار ہونے کے بعد احسن اقبال سے ملاقات ممکن ہوئی نوجوان نے بصد ادب تمام معاملہ گوش گزار کیا جسے سن کر وزیر صاحب موصوف نے فرمایا اگر بل گیٹس مجھے خط لکھے تو پھر یہ گارنٹی دی جا سکتی ہے

اب بندہ پوچھے کہ دنیا کا امیر ترین بندہ اگر پاکستان جیسے غریب ملک کو مفت میں اک انتہائی اہم یونیورسٹی دینا چاہتا ہے درخواست کرنے کی پوزیشن میں آپ ہیں یا وہ اس کو کیا پڑی ہے کہ وہ خط لکھ کر قانون سازی کے متعلق درخواستیں کرے یہ اس کا کام ہے یا آپ کا مگر وزیر صاحب نے نخوت بھرے لہجے میں یہ کہہ کر بات ہی ختم کر دی کہ ہمیں سکھانے کی بجائے وہ کرو جو کہا گیا ہے

بے عزتی کرانے کے باوجود نوجوان چین سے نہ بیٹھا کیونکہ وہ اس منصوبے کی اہمیت سے آگاہ تھا مزید کچھ دن خوار ہونے کے بعد اسے اک خط دیا گیا جس میں اک ڈرائیکٹر صاحب نے بل گیٹس کو حکم دیا ہوا تھا کہ جونہی یہ خط ملے تو فوراً حاضر ہو جائیں تاکہ آپ کی درخواست پر ہمدردانہ غور کیا جائےاب نوجوان کی ہمت جواب دے گئی یہ خط آج بھی اس نوجوان کے پاس موجود ہے ذرا سوچیں اگر یہ خط بل گیٹس کو دے دیا جاتا تو وہ ہمارے متعلق کیا سوچتا

نوجوان تو تھک ہار کر بیٹھ گیا مگر انڈین لابی متواتر کوششوں میں لگی رہی اور جب انہیں معلوم پڑا کہ اب لوہا گرم ہے تو اپنے بھارتی وزیر اعظم سے بل گیٹس کو فون کروا دیا جس نے نہ صرف ہر قسم کی ضمانت دینے کا وعدہ کیا بلکہ بل گیٹس کو بھارت آ کر خود اس کا افتتاح کرنے کی دعوت بھی دے ڈالی پھر دو ماہ بعد بل گیٹس نے بھارت جا کر نہ صرف یہ پروگرام لانچ کیا بلکہ سافٹ وئیر کی تعلیم کے لئے سو ملین ڈالر سالانہ دینے کا بھی اعلان کیا

بھارتیوں کے دن پھرے صرف دس سال کے قلیل عرصے میں ساڑھے دس لاکھ بھارتی امریکہ میں تعلیم حاصل کر رہےتھے بلکہ اکیلے بھارتی شہر بنگلورو کی سالانہ آئی ٹی ایکسپورٹ اسی ہزار کروڑ ہو گئی
امریکیوں کے بعد سب سے گوگل استعمال کرنے والے ہندوستانی آج مائیکروسوفٹ اور دیگر بڑی آئی ٹی کمپنیوں میں سی ای او سمیت دوسرے کلیدی عہدوں پر براجمان ہیں اور ان کمپنیز کے لیے بھارتیوں کو جاب دینا مجبوری بن چکا یے وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم نے بھارتیوں کو جاب نہ دی تو اک سال میں بھارتی ماہرین ہم سے بھی بڑی آئی ٹی کمپنیز کھڑی کر دیں گے اب بھی اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف اور ان کی تجربہ کار ٹیم پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں تو یہ صرف آپ کی خوش فہمی ہی ہے

روزنامہ خبریں میں شائع ہونے والے میرے اک کالم سے اقتباس

 

متعلقہ مضامین

Back to top button