پاکستان

مستونگـ: گذشتہ روز شہید ہونے والے 24 سالہ جوان مرتضیٰ کی کہانی

شیعیت نیوز: گذشتہ روز مستونگ سے کراچی آنے والے طالب علم مرتضی اپنے خاندان کا وہ چشم و چراغ تھاجسکے کامیابی کے خواب اسکے والدین آنکھوں میں سجائے بیٹھے تھے۔

مرتضی کو معلوم تھا کہ وہ اپنے شہر و صوبہ کی اعلی تعلیمی درسگاہوں تک رسائی نہیں رکھ سکتا ۔جامعہ بلوچستان سمیت انجینئرنگ و زرعی یونیورسٹیز کے دروازے اس لئے اس پر بند تھے کہ کیونکہ وہ وہاں قتل کر دیا جائیگا۔ سو علم کی طلب اور کچھ بننے کی تڑپ نے انہیں کراچی کی درسگاہ کا رخ کرنے پر مجبور کیا جہاں وہ گرافک ڈیزائننگ کی تعلیم سے بہرہ ور ہو رہا تھا۔

چھٹیوں پر کوئٹہ آنیوالے با صلاحیت نوجوان طالبعلم مرتضی ہزارہ کو 19جولائی کی صبح صادق ان کے والد نے کامیابی کی ڈھیر ساری دعائیں دیکر قرآن کے سائے میں کراچی کیلئے روانہ کیا تھا ۔ دو ہی گھنٹے بعد گولیوں سے چھلنی نوجوان بیٹے کے خون آلود جسم سے لپٹا کیپٹن صفدر کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ جس بچے کو تنگ دستی اور غربت میں پال پوس کر بڑا کیا تھا ۔ جس نے ابھی خاندان کا سہارا بننا تھاوہ 24سال کی عمر ‘عین جوانی میں انہیں دائمی صدمہ دیکر داعی اجل کو لبیک کہے گا ۔

کیپٹن صفدر نے محکمہ صحت میں ملازمت سےاس لئے قبل از وقت ر یٹائرمنٹ لی تھی کہ وہ اپنے بیٹے کے تعلیمی اخراجات پورے کرسکیں اسے اچھی تعلیم دیکر اس کا اور اپنے خاندان کا مستقبل روشن کرسکیں لیکن افسوس کہ آنکھوں میں بہتر مستقبل کا خواب سجائے کیپٹن صفدر بھی ان تمام نوجوان شہید بیٹوں کے باپ کی طرح عمر بھر کا روگ سہیں گے ۔ جی ہاں عمر بھر کا ایسا روگ جس کا مداوا کرنیوالا کوئی نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button