مقالہ جات

حرم کو خطرہ حرم کے رکھوالوں سے ہے

تحریر: ع ع ب
مکہ مکرمہ اور بیت اللہ کی موجودگی کے سبب پورے حجاز(سعودی عرب)کی سرزمین کو ایک خاص تقدس حاصل ہے ،اور دنیا بھر کے مسلمان و غیر مسلمان اس کا احترام کرتے ہیں لیکن لگتا ہے کہ اب یہاں کی بادشاہت اس مقدس سرزمین کا نام اپنے قبیلے اور خاندان کے نام کرنے کے بعدصرف اپنی بادشاہت کی خاطر اب بین الاقوامی سطح پر موجود اس کے احترام کابھی خاتمہ کرنے پر تلی ہے
اس مقدس سرزمین پر جو بھی غیر ملکی اور غیر مسلم آتا تھا وہ احترام کے ساتھ آتا تھا یہاں تک کہ غیر مسلم خواتین مناسب لباس پہنے سر کو ڈھانپ کر یہاں آتی تھیں جیسا کہ مارگریٹ تھیچراور انجیلا مرکل جیسی نامور اور اہم سمجھی جانے والی خواتین بھی ایسا کیا ۔
دنیا بھر میں جہاں بھی مذہبی اہم مقامات ہوا کرتے ہیں وہاں تمام غیر ملکی و غیر مذہب کے افراد ایک حد تک احترام کرتے ہیں ،البتہ یہ میزبان پر ہے کہ اگر وہ پہلے سے انہیں آگاہ کرے کہ آپ اپنی مرضی سے یہاں آئیں تو یہ الگ بات ہوگی جیسا کہ سعودی عرب میں آنے والے امریکی صدر اور اس کی فیملی کے ساتھ ہوا ۔
سعودی وزیر خارجہ نے پہلے سے ہی کھلے لفظوں پریس کانفرنس کرکے کہا تھا کہ ’’وہ اپنی مرضی کا لباس پہن کر آسکتیں ہیں اور ان پر سر ڈھانپنا ضروری نہیں ‘‘
دوسری جانب ہم نے یہ بھی دیکھا کہ یہی ٹرمپ کی فیملی جب اسرائیل میں یہودیوں کی مقدس جگہ دیوار گریہ یا براق پر گئ تو مکم مذہبی لباس کی رعایت کی ٹرمپ نے سر پر ٹوپی پہن لی جبکہ اس کی یہودی بیٹی نے دیوار گریہ پر خوب آنسووں بہائے ۔
اسی طرح جب عیسائیوں کے روحانی پیشوا سے ملنے واٹیکن سٹی گئے تو دونوں ماں بیٹی نے کم ازکم علامتی طور پر ہی صحیح سر ڈھانپا ہوا تھا ۔
دنیا نے ان دو مقامات میں امریکی صداررتی خاندان کو احترام کرتے دیکھا لیکن دوسری جانب دنیا کے مقدس ترین مقام سرزمین وحی پر انہیں دیکھا گیا کہ حاضرین ٹرمپ کی بیوی اور بیٹی کے حسن کا قصیدے گاتے استقبال کرتے نظر آئے ۔
پچاس کے قریب اسلامی ملکوں کے سربراہ وحی و بیت اللہ کی سرزمین میں مسلم امت کے نمایندے بنے بیٹھے تھے لیکن وہاں کسی بھی قسم کے تقدس اور آداب کا خیال نہیں رکھا گیا
دلچسب بات یہ ہے کہ یہی خاندان جب بھی انہیں مشکل آن پڑتی ہے توفورا ’’حرمین کو خطرہ ‘‘حرمین کے تقدس کی پامالی ،حرمین کا دفاع جیسے عنوانات کے پچھے چھپ کر اپنے اقتدار کو بچاتے ہیں
کیا جو کچھ ٹرمپ کے استقبال میں ہوا خادم حرمین کے ہاتھو ں حرم کے تقدس کی پامالی نہیں ہے ؟
کیا خادم حرمین کے دعوئے دار کو زیب دیتا ہے کہ وہ اس انداز سے سرزمین حرم میں استقبال کرے اور رقص پیش کرے ۔۔؟
ٹرمپ نے دوری سعودی عرب کو ’’حیرت انگیز،اور تفریح ‘‘سے بھرپور کہا ہے اس لئے وہ سمجھ رہا تھا کہ شائد مسلمانوں کے مقدس ترین خطے میں اسے کچھ نہ کچھ روحانیت اور دینی اقدار کی جھلک نظر آئے گی لیکن وہاں اسے چاپلوسی کے قصیدے اور رقص تلوار اور اشرافیہ کی طرز زندگی اور نمود نمائش کے علاوہ کچھ نہ ملا ،ویسے بھی اس سرزمین میں موجود اللہ کی نعمتوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو لوٹنے گیا تھا جو اس نے حد الامکان لوٹ لیا ۔
سچ کہا جاتا ہے کہ ’’حرم کو خطرہ حرم کے رکھوالوں سے ہے ‘‘

متعلقہ مضامین

Back to top button