پاکستان

2004 پارچنا ر پر طالبان لشکر کشی، حکومت نے قبائل کی مدد کیوں نہیں کی؟؟اہم انکشافات

شیعیت نیوز: پاراچنار سے تعلق رکھنے والے سابق ڈی آئی جی سید ارشاد حسین کا مقامی حکومت کی جانب سے علاقے کے عوام کو اسلحہ جمع کرانے کے احکامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہنا تھا: پاراچنار کے عوام اسلحہ تو جمع کرادینگے لیکن انہیں تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت کون دیگا؟

انہوںنے کہاکہ ۲۰۰۴ میں جب اس علاقہ پر لشکر کشی ہوئی تو طوری اور بنگش قوم نےاپنا دفاع کاکیا ،اس وقت ایف سی اور حکومت نے کوئی مدد نہیں کی۔

سابق ڈی آئی جی کاکہنا تھا کہ میں نے اس پر حکومت سے رابط کیا تو جواب ملا کہ طور ی اور بنگش قوم بہت اچھا لڑتے ہیں ،اس پر میں نے جواب دیا کہ اسکا یہ مطلب تو نہیں کہ حکومت انہیں سپورٹ نا کرے۔

ارشاد حسین کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کو حکومت اور ایف سی پر اعتماد نہیں اور وہ ذہنی طور پر اپنا اسلحہ جمع کروانے کے لئے تیار نہیں کیونکہ ماضی انکے سامنے ہے کہ جب طالبان دہشتگردوں نے لشکر کشی کی تو حکومت اور سیکورٹی اداروں نے انکی کوئی مدد نہیں کی۔

ارشاد حسین نے مطالبہ کیا طور ی و بنگش قوم یہاں موجود سیکورٹی اداروں سے زیادہ محب وطن ہیں ہمیں افغانستان سے ہونے والے کسی بھی حملہ میں فرنٹ لائن دفاع کرنے لئے رکھا جائے اور پیچھے سیکورٹی اداروں کو رکھیں ہم اس ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ان سے اسلحہ لینا زیادتی ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

Back to top button