پاکستان

پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سعود ی فوجی اتحاد سے مستفید ہوسکے گا؟ علامہ ساجد نقوی

شیعیت نیوز: اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ وزیراعظم جرات کریں ،علماءسے بیانیہ نہ لیں ریاست کا بیانیہ جاری کریں ، علماءبیانیہ دے چکے اب مزید بنانیہ کی ضرورت نہیں، آخر کب تک قوم افراتفری، انتشار و فساد کا شکار رہے گی،کثیر الملکی اتحاد تو وجود میں آگیا کیا کثیر الملکی عسکری اتحاد مسئلہ کشمیر و فلسطین کےلئے بھی کوئی کردار ادا کرےگا؟ ملکی و بین الاقوامی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ علماءکے بیانیے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ مذہبی یا فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ہے، یہ ملکی معاملہ ہے جس کےلئے ریاست کو بیانیہ مرتب کرنے کی ضرورت ہے ، یہ جرات وزیراعظم کریں اور ایسابیانیہ جاری کریں جس سے قوم اضطراب اور کشمکش کی صورتحال سے باہر نکلے اور ملک کی صورتحال معمول پر آئے۔ کب تک عوام افراتفری، انتشار ، فساد کا شکاررہیں گے اور تذلیل و رسوائی برداشت کرتے رہیںگے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین جس طرح رہا ہوئے ،ان پر جس طرح الزامات کی بوچھاڑ کی گئی اور پھر وہ تمام الزامات جھاگ کی طرح بیٹھ گئے ملک کی اس بدقسمتی پر روناآتاہے کہ پاک سرزمین کےساتھ کس طرح کھلواڑ کیا جارہاہے یہ سوال ہر ذمہ دار شخص کو اپنے آپ سے کرنا چاہیے کہ کیا ملک جن مقاصد کےلئے حاصل کیاگیا کیا تھا اس کا حق ادا کرنے کی سعی کی گئی ،افسوس ابھی تک ایسا کہیں بھی محسوس نہیں ہوتا ۔علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ کثیر الملکی اتحاد تو وجود میں آگیا لیکن کیا یہ اتحاد کشمیر ، فلسطین اور برما کے مسائل کے حل کےلئے بھی کوئی کردار ادا کرے گا ، کیا حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے اس پلیٹ فارم سے مستفید ہوسکے گی یا اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں پر جاری مظالم کو رکوانے اور مسئلہ کشمیر حل کرنے کےلئے اس اتحاد میں شامل ممالک کی حمایت و معاونت حاصل کرسکے گی اگر ایسا نہیں ہوا تو پھریہ بات عیاں ہوجائےگی کہ اس اتحاد میں پاکستان کی شمولیت دباؤ کا نتیجہ ہے؟

متعلقہ مضامین

Back to top button