پاکستان

سعودی ،اسرائیلی اتحاد میں راحیل شریف کی سربراہی پر تحریک نفاذ فقہ جعفریہ میدان میں آگئی

شیعیت نیوز: سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ شیطانی قوتیں مسلمان ممالک کو مسلکی و نسلی بلاکس میں تقسیم کرکے مزیدمروانا چاہتی ہیں خداراپاکستان اس سازش کا حصہ نہ بنے ،جنرل(ر) راحیل شریف کی 39ملکی فوج کے سربراہ کے طور پر تقرری عالم اسلام کے انتشار میں مزید اضافہ کرے گی اگرسابق آرمی چیف او آئی سی کے فوجی اتحاد کی سربراہی کرتے تو ہر پاکستانی کیلئے باعث فخر ہوتا،اوآئی سی کا فوجی اتحاد بنایا جائے جو پوری اسلامی دنیا سے دہشت گردوں کا صفایا کرے اور مسلم ممالک کودشمنوں کی جارحیت سے بچائے، مشرق وسطی میںاسرائیلی مفادات کیلئے لگائی گئی آگ میں کودنے کے بجائے عالم اسلام کو بچایا جائے حرمین شریفین کی حرمت کا تحفظ صرف پاک فوج ہی نہیں ہر مسلمان اور پاکستانی پر واجب ہے حرمین شریفین اور امہات المومنین پاکیزہ صحابہ کباراہلبیت اطہار اولیائے کرام کے مزارات کو سب سے بڑا خطرہ اس فکر سے ہے جس کی بنیاد جنت البقیع و جنت المعلی کو مسمار کرکے رکھی گئی اور اس کی نشونما و پرورش ڈالروں و ریالوں سے کی گئی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے رضاکارمختارفورس کے عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ٹی این ایف جے کے نائب صدر سید مظہر علی شاہ ایڈووکیٹ بھی موجود تھے ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ حکومت بتائے کہ کیا پاکستان اس فوجی اتحاد کا حصہ ہے جس کی سربراہی سابق آرمی چیف کرنے جارہے ہیں اگر ایسا ہے تو یہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا اور پارلیمنٹ کے فیصلے کی توہین ہے کیونکہ پارلیمنٹ اس اتحا د میں شمو لیت کو مسترد کر چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ 39ملکی اتحاد میں شمولیت اتحاد سے باہر 20 مسلم ممالک سے دشمنی مول لینے کے مترادف ہو گا،یمن جنگ یا سعودی مفادات کیلئے تشکیل پانے والا اتحاد اسلامی نہیں کہلا سکتا،اگر سعودی عرب پر حملہ ہوتا پھر بھی مدد پرغور کیا جا سکتا تھا اب تو خود سعودی عرب یمن بحرین شام میں فوجی مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے دوسرے ممالک میں مداخلت کرنے والے مسلم ممالک کیا اپنے ممالک میں بھی مداخلت کی اجازت دیں گے ؟۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ حکومت ابہام کا خاتمہ کرے اور بتائے کہ سابق آرمی چیف کو کس قانون کے تحت سعودی فوجی اتحاد میں ملازمت کی اجازت دی گئی نیز سعودی عرب کی جنوبی سرحد پر پاک فوج کی تعیناتی کی وضاحت کی جائے،اگر فوجی ڈکٹیٹر کے زمانے میں سعودی عرب سے کوئی معاہدہ کیا گیا تھا تو اسے سامنے لایا جائے فوجی آمر کی بوئی فصلیں کاٹتے کاٹتے قوم پہلے ہی لہولہان ہو چکی ہے ،کیا سعودی عرب کے ساتھ کیا جانے والا معاہدہ یکطرفہ تھا اس نے پاکستان کے دشمن نمبر ایک بھارت کو سب سے بڑا سعودی اعزاز دیتے ہوئے اس کا خیال کیوں نہیں رکھا ؟۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی مشرق وسطی میں مسلمانوں کا قتل عام اور تفریق در تفریق کا کھیل اسرئیلی بالادستی کی خاطر کھیلا جارہا ہے پاکستان عالم اسلام کو اس مکروہ کھیل سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button