پاکستان

سعودی فوجی اتحاد کی قیادت کرنے سے پہلے راحیل شریف کو سوچ لینا چاہیے:پرویز مشرف

پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف کوسعودی عرب کے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی قیادت کی پیشکش قبول کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدر اور آرمی چیف مشرف نے نجی ٹی وی چینل اے آوائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایران کے بعد شیعہ برادری بڑی تعداد میں موجود ہے اس پاکستان کو ایسے سنجیدہ فرقہ وارانہ معاملے میں سوچ سمجھ کر پڑنا چاہیے۔سابق آرمی چیف جنرل(ر)راحیل شریف کے بارے پوچھے گئے سوال کہ وہ اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی قیادت کرنے جارہے ہیں کا جواب دیتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ”پاکستان کو فرقہ وارانہ معاملے میں پڑنے سے پہلے ایک سو مرتبہ سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کیونکہ راحیل شریف بھی سابق آرمی چیف رہ چکے ہیں تو انہیں بھی اس بارے ضرور سوچنا چاہیے“۔پرویز مشرف نے مزید کہا کہ ”آپ کو ایک بات کا خیال رکھنا پڑتا ہے کہ جب آپ کسی بھی ایسی فوج کی کمان سنبھالتے ہیں تو سب سے پہلے ان کے کمانڈرز سے ملاقات کرتے ہیں پھر آپ اپنے ہد ف کے بارے میں فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ اس فوج کے ساتھ اس ہدف کو پورا کرسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو لگے کہ ہدف کا نشانہ بنانا ناممکن ہے تو پھر ایسے کسی بھی کام کو نہیں کرنا چاہیے“۔
ایک سوال کہ ”راحیل شریف آپ کے خیر خواہ تھے جب کہ نئے آنیوالی فوجی قیادت اس بات کی کوئی ضما نت نہیں دیتی کہ آپ کی حمایت کی جائے گی تو کیا آپ پاکستان واپس آئیں گے“، جواب دیتے ہوئے سابق آرمی چیف پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ”یہ فوج میری ہے اور مجھے اس پر فخر ہے،میں نے فوج میں 45 سال خدمت انجام دی ہے اور اس کی قیادت بھی سنبھالی ،کارگل سمیت کئی جنگیں لڑیں۔حالیہ فوجی قیادت میری ماتحت رہی ہے اور وہ سب میرے شاگرد رہے ہیں جن کو میں نے سکھایا اور میں ان کو اچھی طرح جانتا ہوں اور وہ کیسے مجھے بھول سکتے ہیں“۔

متعلقہ مضامین

Back to top button