پاکستان

دہشتگردوں کو اتنی بے دردی سے مارنا ٹھیک نہیں ،اوریا مقبول جان

شیعیت نیوز: نجی ٹی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے بعد سیکڑوں افراد کو ماردیا جاتا ہے لیکن یہ نہیں بتایا جاتا وہ کون ہیں؟

اوریا مبقول جان پاکستان کے سول سروس کے ملازم تھے ،لیکن ساتھ ساتھ انہیں صحافت کا جوش چڑھا تو انہوںنے میڈیا پر آکر اپنی رائے کا اظہار کرنا شروع کردیا،جبکہ آئین پاکستان کے مطابق کسی سول سرونٹ کو اجازت نہیں وہ میڈیا میں اس طرح سے سامنے آئے اور حساس موضوعات پر بات کرے، دوران ملازمت وہ پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے رہے اور میڈیا پر بیٹھ کر کئی بار عالمی خلاف نافذ کردی، اور فراغت کے بعد سرکاری مکان پر قبضہ کرکے بیٹھے ہیں جسے خالی کرنے کے لئے باآلاخر کورٹ کو نوٹس جاری کرنا پڑا۔

اوریا مقبول جان کا پسندیدہ موضوع،محمد بن قاسیم، صلاح الدین ایوبی کی جنگ اور فتوحات،داعش کی عالمی خلافت،پاکستان میں دہشتگردوں کی سہولت کاری سمیت آل نجد کی حمایت اور ایران کے داخلی معمالات میں ٹانگیں اڑانا ہے، جبکہ ان تمام معمالات میں انکے تمام دلائل بھونڈے ہوتے ہیں۔

اسی طرح حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے بعد بھی جب افواج نے کومبنگ آپریشن شروع کردیا اور سیکڑوں دہشتگردوں کوواصل جہنم کیا تو جناب مقبول صاحب کے پیٹ میں پھر موڑو اُٹھا ، اس بارا نہیںآرمی عدالت یاد آگئی،ایک نجی چینل پر اینکر کے ساتھ مل کر کہتے ہیں آرمی عدالت موجود ہے پھر کیوں بغیر بتائے اتنے افراد مارے جارہے ہیں،انہوںنے اسکی مذمت کی جبکہ دوران پروگرام جناب نے وزیر دفاع پر بھی برہمی کا اظہار کیاکہ انہوںنے حافظ سعید کو معاشرے کے لئے خطرہ کیوں کہا؟ کیا انکے فلاحی کام نظر نہیں آتے؟۔

اوریا مقبول کی لاجک کے مطابق فلاحی کام کرنے سے دہشتگردی اور شدت پسندی ختم ہوجاتی ہےاسی طرح انہوں دیگر عالمی دہشتگرد تنظیموں جیسے الرشید ٹرسٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں فلاحی جماعت قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button