پاکستان

حافظ سعید سمیت جماعت الدعوۃ کے 5 رہنماء گرفتار، گرفتاری دہشتگردی ایکٹ کے تحت کی گئی

شیعیت نیوز: حکومت نے جماعت الدعوۃ کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے تنظیم کے سربراہ حافظ محمد سعید سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر کے 6 ماہ کے لئے نظربند کردیا گیا ہے، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مرید کے اور لاہور میں جماعت الدعوۃ کے ہیڈکوارٹر کو گھیر لیا اور حافظ سعید اور ان کے ہمراہ دیگر چار افراد عبداللہ عبید،ظفر اقبال، عبدالرحمان عابد، قاضی کاشف نیازکو لاہور کے علاقے چوبرجی میں واقع قادسیہ مسجد سے حراست میں لے لیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حافظ سعید کو جوہر ٹاؤن میں ان کے گھر منتقل کر کے اسے سب جیل قرار دے دیا جائے گا۔ وزارت داخلہ پنجاب نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11 ای ای ای (ون) کے تحت 6ماہ کے لئے ان افراد کو حفاظتی تحویل میں لینے کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔ دوسری جانب پاکستان کو وائٹ لسٹ میں برقرار رکھنے کے لئے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے حکومت نے اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 1267 کے تحت جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو زیر نگرانی رکھنے، ان کے اثاثے منجمد کرنے، پاسپورٹ اور اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ حکومت نے تمام متعلقہ محکموں بشمول اسٹیٹ بینک آف پاکستان، کمرشل بینکس، وفاقی سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول ایف بی آر، ایف آئی اے اور صوبائی حکومتوں کو ان تمام احکامات پر فوری عمل درآمد کرنے اور عمل درآمد کی رپورٹ اپنے متعلقہ محکموں کو فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

پاکستان منگل کو اپنی عمل درآمد رپورٹ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے پاس جمع کرائے گا جو موثر انداز میں منی لانڈرنگ کے قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے ہیں، یہ اقدام ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں ملک کا نام شامل رکھنے کے لئے لازمی شرط ہے۔ اس پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں ملک کے ٹیررازم فنانسنگ کی منفی فہرست میں شامل ہونے کا خطرہ ہوتاہے۔ حکومت کے ایک اعلی مالیاتی ماہر نے پیر کی رات دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ حکومت نے جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے خلاف اقدامات کی فوری طور پر منظوری دیدی ہے جس کے تحت تمام اثاثہ جات منجمد کردیے جائیں گے، اقوام متحدہ کی قرارداد 1267 کے تحت اسلحے اور سفر پر پابندی عائد ہوجائے گی۔پیرس میں واقع ایف اے ٹی ایف نے 2015 میں پاکستان کو اس وقت اپنی گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا تھا جب اسلام آباد نے دہشت گردی کی فنانسنگ کے خلاف لڑنے، انسداد منی لانڈرنگ سے متعلق قانونی اور پروسیجرل ایکشن لیا تھا۔

پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی تشویش کو دور کرنے کے لئے متعدد اقدامات کرنے پڑے تھےتاہم گروپ میں کچھ غیر دوستانہ رویہ رکھنے والے ممالک کی وجہ سے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے میں تاخیر ہوئی تھی۔ اب ایک مرتبہ پھر غیردوستانہ رویہ رکھنے والے ممالک کی طرف سے کوشش کی جارہی تھی کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میںشامل کر ادیا جائے تاہم حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف میں ملک کے اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لئے تمام ضروریات پوری کر کے ان پر عمل درآمد کی رپورٹ جمع کرانے کے لئے لازمی شرائط کو پورا کردیا جائے۔اس سے قبل ایف اے ٹی ایف نے اے ایم ایل/ سی ایف ٹی معاہدے کو بہتر بنانے کے لئے پاکستان کی جانب سے قابل ذکر پیش رفت کی تعریف کی تھی اور کہا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے 2010 میں جن اسٹریٹجک کمزوریوں کی نشاندہی کی تھی ان کے حوالے سے پاکستان نے قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک قائم کر دیا ہے تاکہ اپنے ایکشن پلان میں کیے گئے وعدے کو پورا کیا جاسکے

متعلقہ مضامین

Back to top button