مقالہ جات

مبارک ہو حلب کی سزا!!!

سعودی عرب میں شام سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا گیا جس نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ پر اپنے اکائونٹ پر اپنی تصویر شائع کی جس پر لکھا گیا تھا ’’مبارک ہو حلب‘‘اس تصویر کو شائع کرنے پر سعودی حکام نے شامی نوجوان سے تفتیش شروع کردی ہے۔ تصویر شائع کرنے کی شکایت دیگر شامی نوجوانوں نے کی جو شام میں سر گرم دہشت گرد تنظیموں کے حمایتی ہیں۔
اس واقعہ سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سعودی نظام بشار الاسد شامی حکومت اور شامی عوام سے کس قدرنفرت کرتے ہیں۔گرفتار شامی نوجوان کا قصور صرف اتنا تھا کہ اُس نے اپنی تصویر پر حلب کی آزادی کی خوشی میں 3لفظوں پر مشتمل ایک جملہ لکھا جسے سعودی نظام اور دہشت گردوں کے حامی بر داشت نہ کر سکے۔
یہ واقعہ سعودی عرب میں اظہار رائے پر ایک حملے کا منہ بولتا ثبوت ہے، بیشک سعودی عرب کا بشار الاسد کیساتھ اختلاف ہے مگر یہ اختلاف سعودی عرب کو یہ حق نہیں بخشتا کہ وہ شام کی خوشیوں میں شامل شامی نوجوان کو گرفتار کرے۔ سعودی عرب کی اس حرکت سے یوں لگ رہا ہے کہ اُس نے حلب میں ہونے والی ناکامی کا غصہ تصویر شائع کرنے والے نوجوان پر اتار دیا ہے۔ سعودی عرب کواس سال کافی جھٹکوں کو برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ فلوجہ کی آزادی، موصل آپریشن ،سرت کی آزادی ،حلب کی آزادی ،یمن کی ناکامی کا جاری سلسلہ اور اوپیک کاایران کے حق میں معاہدہ سبھی سعودی عرب کی ناکامی میںشمار ہوتے ہیں اور ناکامی کی اس لسٹ میں چند روزبعد شروع ہونے والے نئے سال میں مزید اضافہ ہوگا۔
ایک بار پھر واپس آتے ہیںاس شامی نوجوان کی طرف جسے گرفتار کیا گیا۔ اس گرفتاری پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جوبالکل حیران کن نہیں۔ ان تنظیموں نے یمن ،شام ،عراق، لیبیا اور بحرین میں سعودی عرب کے ہاتھ ہونے والے قتل عام کی مذمت نہیں کی،اور نہ ہی سعودی عرب میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی پر کچھ کہا تو پھر ایک شامی نوجوان کی گرفتاری کیوں کچھ کہیں گی اور وہ بھی وہ نوجوان جو حلب کی آزادی پر خوشیاں منارہا ہے۔ اس نوجوان کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ سعودی عرب اور بیشتر خلیجی ریاستیں امریکہ، یورپ اور بیشتر اسلامی ریاستیں بھی حلب کی آزادی پر خوش نہیں ان کے علاوہ انسانی حقوق کی بڑی عالمی تنظیمیں بھی حلب کی آزادی سے خوش نہیں تو پھر حلب کو مبارک باد پیش کرنا زخم پر نمک چھڑکنے کے برابر ہے اور اس نوجوان کے علم میں ہونا چاہیے کہ اس کی گرفتاری سعودی عرب کے زخم پر نمک چھڑکنےکے نتیجے میں ہونے والی جلن کا نتیجہ ہے۔ آخرمیں ایک بات گرفتار ہونے والی شامی نوجوان کی شان میں ضرور کہنا چاہونگا کہ اس نے جرأت بہادری اور حب الوطنی کا قابل ستائش مظاہر ہ کیا ہے۔
تسنیم خیالی ؔ

متعلقہ مضامین

Back to top button