ایران

جدوجہد و اتحاد قائم رہا تو اسرائیل 25 سال میں نابود ہوجائے گا، رہبر انقلاب کی جہاد اسلامی کو یقین دہانی

شیعیت نیوز: فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل رمضان عبداللہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات کے دوران قدس شریف اور مقبوضہ فلسطین کی آزادی کی نوید دلاتے ہوئے کہا: "اگرچہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی حامی قوتیں مسئلہ فلسطین سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کیلئے مسلسل بحران پیدا کر رہی ہیں لیکن فلسطینی قوم اور گروہوں کی مزاحمت اور جدوجہد کی برکت سے یہ مقدس سرزمین آزاد ہو جائے گی۔” انہوں نے فلسطینیوں کے ایمانی جذبے اور جہاد کے ولولے کو سراہتے ہوئے کہا: "قدس شریف کی آزادی کا واحد راستہ مزاحمت اور جہاد ہے جبکہ دیگر تمام راستے بے سود ہیں۔”

ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے اسلامک جہاد کی جانب سے اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینی مزاحمتی گروہوں میں اتحاد کے فروغ کیلئے اعلان کردہ دس نکاتی منصوبے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا: "مسلح جدوجہد پر تاکید، سازباز پر مبنی معاہدوں کی مکمل نفی، فلسطینی گروہوں کے درمیان اتحاد پر زور اور بعض رجعت پسند ممالک کی جانب سے دشمن سے سازباز کی کوششوں کی مذمت اس منصوبے کے بعض اہم نکات ہیں۔” امام خامنہ ای نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے پر زور دیتے ہوئے کہا: "بے شک بعض ایسی قوتیں موجود ہیں، جنہیں اسلامک جہاد کے اس دس نکاتی منصوبے کو عملی صورت اختیار کرنے سے روکنے کا ٹاسک فراہم کیا گیا ہے، لہذا بہت احتیاط اور ہوشیاری کی ضرورت ہے۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ یہ منصوبہ صرف کاغذ کی حد تک محدود نہ رہے اور یہ منصوبہ ابتدا میں فریبکارانہ تعریفوں کے بعد آہستہ آہستہ فراموشی کا شکار نہ ہو جائے۔”

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے خطے کو درپیش بیشمار مشکلات اور مسائل کی بنیادی وجہ شیطان اکبر اور مستکبر اعظم یعنی امریکہ کو قرار دیا اور اس کے پٹھو چھوٹے شیطانوں کی جانب سے خطے میں مداخلت پر مبنی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام شیطانی اقدامات کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ عالمی رائے عامہ کی توجہ مسئلہ فلسطین سے ہٹانا ہے۔ ولی امر مسلمین نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران خطے کے بعض مسائل میں الجھنے کے باوجود ہمیشہ اس موقف پر زور دیتا آیا ہے کہ مسئلہ فلسطین اسلامی دنیا کا اہم ترین ایشو ہے اور سب کو چاہئے کہ وہ اس بارے میں اپنی ذمہ داریاں اچھے طریقے سے نبھائیں۔” انہوں نے عالمی رائے عامہ میں مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے سے متعلق فلسطینی گروہوں، علماء دین، روشن خیال حضرات اور مصنفین کی ذمہ داریوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "عالم اسلام میں موجود رائے عامہ اور ذہنی فضا میں مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے بہت زیادہ محنت اور فعالیت درکار ہے، تاکہ اس کے نتیجے میں بعض اسلامی ممالک کے غدار حکمران مسئلہ فلسطین پر سازباز کرنے میں مسلمان اقوام سے خوفزدہ ہو کر رہیں۔”

ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی جانب سے دین کو متنازعہ بنانے اور اسے بحران کا باعث ظاہر کرنے کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس زہریلے پروپیگنڈے کے برعکس ہم دیکھ رہے ہیں کہ حلب، موصل اور دیگر شہروں کے سنی شہری تکفیری دہشت گرد عناصر کے ہاتھوں قتل عام ہوئے، لہذا خطے میں جاری جنگ کا مذہب اور دین سے کوئی تعلق نہیں۔” انہوں نے تکفیری گروہوں کے سربراہان کو "ائمہ کفر” قرار دیتے ہوئے کہا: "خطے کے اہم مسائل میں سے ایک تکفیری گروہوں جیسے داعش اور النصرہ فرنٹ وغیرہ کا مل کر اور عوامی سطح پر مقابلہ کرنا ہے، کیونکہ دوسری صورت میں تکفیری عناصر کی جانب سے مسلسل فتنہ انگیزیوں کے باعث مسئلہ فلسطین بھلا دیا جائے گا۔”

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے مقبوضہ فلسطین میں تکفیری عناصر کے اثر و رسوخ کا موثر مقابلہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان گروہوں کا مقصد فتنہ پیدا کرنا ہے، لہذا ان کا انتہائی ہوشیاری اور پختہ عزم سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جدوجہد کے تسلسل اور مشکلات کے مقابلے میں ثابت قدمی اختیار کئے جانے کی صورت میں کامیابی و کامرانی کو خدا کا حتمی وعدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حق والوں سے ٹکراو مستکبرین کی ذات کا حصہ ہے، لہذا ہمیں استکباری قوتوں کی جانب سے دشمنانہ اقدامات کے تسلسل پر تعجب نہیں کرنا چاہئے۔ امام خامنہ ای نے دشمن سے مقابلے کیلئے حالات حاضرہ کا صحیح ادراک اور آنکھیں کھلی رکھنے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ عقل مند افراد ہمیشہ دشمن سے مقابلے کے دوران ہوشیاری کا ثبوت دیتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button