مقالہ جات

آل سعود کا مقدس پروپیگنڈہ ، تحریر توقیرساجد

اس قدر جھوٹ بولو اور بار بار بولوکہ وہ سچ محسوس ہونے لگے یہ وہ فقرہ ہے جو گوئبلزنے دنیا کو تحفہ میں دیا۔ گوئبلز ہٹلر کا وزیر تھا قتل و غارت اور ظلم و بربریت پر مبنی پرتشدد نظریات کی وجہ سے بہت سے یہودی جرمنی سے امریکہ منتقل ہوئے جن میں سے ایک کو دنیا سگمنڈ فرائڈ کے نام سے جانتی ہے، سگمنڈ فرائڈ سے نفسیات کا علم منسوب کیا جاتا ہے۔ سگمنڈ فرائڈ کے زیر تربیت نہ صرف اس کی بیٹی تھی بلکہ اس کا بھانجہ ایورڈ برنیز بھی تھا۔

سگمنڈ فرائڈ کے زیر تربیت بھانجہ ایورڈ برنیزجنگ عظیم اول میں امریکی صدر کے پروپیگنڈہ مہم کے انچارج بنے ایورڈ کے تصورات آج بھی میڈیا کی روح کی شکل اختیار کرچکے ہیں اس کا ماننا تھا کہ میڈیا یا پروپیگنڈہ صرف خیالات کو ترویج دینے کا نام ہی بلکہ یہ لوگوں کی رائے بنانے، اسے تبدیل کرنے اور اسے اپنی رائے کے مطابق ڈھالنے کانام ہے اس کا یہ تصور آج بھی مغرب سمیت تمام میڈیا میں ایک بنیادی تصور بن چکا ہے کہ لوگوں کو میڈیا کے زور سے اس بات پرقائل کیاجائے جسے وہ نہیں چاہتے۔ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنا اسی میڈیا کا کمال ہے آپ دیکھیں کہ گزشتہ دنوں یمنی حوثی کہ جن کو میڈیا باغی کے نام سے پکارتا ہے یہ خود ایک پروپیگنڈہ کا حصہ ہے۔ یمنی آئے روز آل سعود کے ظلم و بربریت کا شکار ہیں نماز جنازہ میں حملہ کی زد میں سینکڑوں افراد شہید ہوئے اپنی انہی جنگی جرائم کو چھپانے کی خاطر مقدس مقامات کی آڑ میں ایک ایسا گھنائونا عمل کیا جس کا تصور بھی محال تھا۔یمنی فوجیوں کی جانب سے جدہ ائیرپورٹپر میزائل حملہ کیا گیا برطانوی نشریاتی ادارے رائٹرز کے مطابق میزائل کو یمن کی سرحد میں ہی 65کلومیٹر ہی ناکارہ کر دیا گیا ۔لیکن عالمی میڈیا کی جانب سے بارہا نشاندہی کے باوجود سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ اور آل سعود کے یمن کی جنگ میں اتحادیوں نے اس کو مکہ پر حملہ ثابت کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔

پاکستان میں دفاع آل سعود نامی تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ مکہ پر حملہ ثابت کرنے کے لئے دن رات پریس کانفرنسسزاور سیمینارز کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں یمنیوں کو باغی ،اسلام سے لا تعلق اور پاکستانیوں کو یمنیوں کے خلاف اکسایاجارہا ہے۔ سوشل میڈیا ،الیکٹرونک میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں ایورڈ برنیزکے تصورکہ میڈیا یہ ہے کہ لوگوں کے خیالات کو اپنی رائے میں ڈھالا جائے۔

اسی ایجنڈہ کی تکمیل کے لئے دفتر خارجہ نے بھی بغیر تصدیق کیئے اتحادی ہونے اور غیر سنجیدہ رویہ اختیار کرتے ہوئے مکہ پر ہونے والے اس حملہ کی مذمت کردی ہے کہ جو ہوا ہی نہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کس قدر متعصب اور غیر سنجیدہ ہے ان کے اس عمل سے پاکستان میں فرقہ واریت کے شعلوں کو ہوا مل سکتی ہے جبکہ ملک پہلے ہی اندرونی و بیرونی مشکلات کا شکار ہے۔ سوال یہ ہے کہ دفتر خارجہ نے جنت البقیع کو منہدم کرنے اور یمن میں جنازہ میں درجنوں مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی کیوں اختیار کی؟ کیا کبھی سعودی عرب نے بھی کشمیر میں ہونے والے ظلم پر بھارتی مظالم کی مذمت کی ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو آزاد رہتے ہوئے پاکستانیوں کے رائے کااحترام بھی کرنا ہوگا کیونکہ اس ملک میں 25فیصد سے زائد شیعہ بھی آباد ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button