پاکستان

داعش کی طلبہ تنظیم جمعیت نے پنجاب یونیورسٹی میں کلاس فیلولڑکا لڑکی کو باتین کرنے پر تشدد کانشانہ بناڈالا

شیعیت نیوز: پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کی غنڈہ گردی برقرار، طالبہ کیساتھ کھڑے کلاس فیلو لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا اور ہنگامہ آرائی کے دوران ڈیپارٹمنٹ کا دروازہ اور شیشے بھی توڑ ڈالے، یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس طلب کرلی۔ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے باہر لڑکی کیساتھ کھڑے طالبعلم کو اسلامی جمعیت طلبہ کے درجنوں کارکنو ں نے نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ دیگر طلبہ کے احتجاج کرنے پر جمعیت کے کارکنوں نے ڈیپارٹمنٹ پر بھی ہلہ بول دیا، ڈیپارٹمنٹ کے بیرونی گیٹ اور انتظامیہ کے کمروں کے شیشے توڑ ڈالے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ماحول کو مزید کشیدہ ہونے سے بچانے کیلئے پولیس کو اطلاع کرتے ہوئے ڈیپارٹمنٹ کے بیرونی گیٹ کو بند کر دیا تاہم اسلامی جمعیت طلبہ کے مشتعل کارکن پولیس کے آنے سے قبل بیرونی گیٹ کو توڑنے کی کوشش کرتے رہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے درجنو ں مشتعل طلبا کو دیکھ کر طالبات اور خواتین اساتذہ چیخیں مارتی رہیں۔ پولیس اور وائس چانسلر کے شعبہ ابلاغیات میں پہنچ جانے پر اسلامی جمعیت طلبہ کے حملہ آور فرار ہو گئے۔ انتظامیہ نے اسلامی جمعیت طلبہ کے درجنو ں حملہ آوروں کیخلاف کارروائی کیلئے پولیس کو درخواست دیدی ہے۔

اطلاعات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات میں ایوننگ کلاسز جاری تھیں کہ اس دوران بی ایس آنر کا ایک طالبعلم ڈیپارٹمنٹ کی سابق طالبہ کیساتھ کھڑا تھا۔ اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ کے چند کارکن وہاں آئے اور انھوں نے طالبہ کیساتھ گفتگو کرنیوالے طالبعلم کو زدوکوب کرنا شروع کر دیا۔ جس پر لڑکی نے چیخ وپکار شروع کر دی، شور سن کر ڈیپارٹمنٹ میں موجود دیگر طلبہ باہر آگئے اور انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ کے مشتعل کارکنو ں کو روکا۔ اس دوران جمعیت کے کارکنو ں اور شعبہ ابلاغیات میں موجود طلبہ کے درمیان جھگڑا بھی ہوا جس پر جمعیت کے کارکن وہاں سے چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ دوبارہ آگئے اور ان لڑکوں کی تلاش شروع کردی جنہوں نے طالبعلم پر تشدد کرنے سے منع کیا تھا۔ اس موقع پر ڈیپارٹمنٹ کی انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام طلبہ کو ڈیپارٹمنٹ کے اندر بلوا کر بیرونی گیٹ کو تالہ لگا دیا تاہم جمعیت کے مشتعل کارکنوں نے بیرونی آہنی گیٹ کو توڑنا چاہا مگر ناکامی پر مرکزی دروانے کی سلاخوں کے علاوہ انتظامیہ کے کمروں کے شیشے توڑ ڈالے، اس دوران ڈیپارٹمنٹ میں موجود طالبات اور خواتین اساتذہ خوف سے چیخ وپکار کرتی رہیں۔ ڈیپارٹمنٹ انچارج نے فوری طور پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پولیس کو اطلاع دی تاہم پولیس اہلکاروں اور وائس چانسلر کے آنے پر جمعیت کے مشتعل کارکن وہاں سے غائب ہو گئے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے کہاکہ انہوں نے تمام حالات کے بارے میں مقامی پولیس کو ایک تحریری در خواست بھجوا دی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ جھگڑا سکندر کاکڑ، عثمان، رضوان، بلال، جمیل، حمزہ، بصیر، عمر اور ممتاز سمیت درجنوں نامعلوم ملزمان نے کیا ہے جن کا تعلق جمعیت سے ہے۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق جس طالبعلم کو جمعیت کے غنڈہ عناصر نے زدوکوب کیا ہے اس کا تعلق ضلع حافظ آباد سے ہے اور وہ شعبہ ابلاغیات میں بی ایس آنر کا طالبعلم اور یونیورسٹی ہاسٹل میں ہی رہائش پذیر ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس جھگڑے کے بعد وہ طالبعلم ہاسٹل نہیں جا سکا جبکہ شبعہ ابلاغیات کے طلبہ میں اس جھگڑے کے بعد شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ انتظامیہ جمعیت کے غنڈوں کیخلاف موثر کارروائی کرے اور اس روز روز کے تماشے کو بند کیا جائے۔جمیعت والے جب، جس کو چاہتے ہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور بعد میں ان کے بڑے آ کر معافی مانگ لیتے ہیں۔ اس سلسلہ میں جمعیت کے کارکنوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے کسی کو زدوکوب نہیں کیا، معمولی تلخ کلامی ہوئی تھی۔ اس حوالے سے ایس پی اقبال ٹاؤن عادل میمن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس واقعہ کے حوالے سے 2 مختلف درخواستیں دیں لیکن انہیں کہا گیا ہے کہ ایک درخواست دی جائے، جیسے ہی نئی درخواست ملے گی اس پر فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button