ایران

ایران اور روس کا باہمی تعاون غیر متوقع نہیں

اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ اور اسٹراٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے روس کے ساتھ ایران کے تعاون کو جامع الاطراف اور ہمہ گیر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ روس اور ایران کے درمیان باہمی تعاون سیاسی ، اقتصادی اور دفاعی امور پر محیط ہے۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان باہمی تعاون کے بعض شرائط ہیں جن میں دہشت گردی کے خلاف تعاون شامل ہے شام و عراق میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے توسیع پسندانہ اور جارحانہ اقدامات کے خلاف تعاون شامل ہے ۔ ولایتی نے کہا کہ جب امریکہ اپنے اتحادی ممالک سے مل کر اسلامی مقاومت کے حامی ممالک شام ، لبنان و عراق کے خلاف جارحانہ اقدامات انجام دیتا ہے اور شام کی قانونی حکومت کو گرانے کا آشکارا اعلان کرتا ہے اس کا واضح مطلب ہے کہ امریکہ اسلامی مزاحمتی تحریک کو ختم کرنے کی تلاش کررہا ہے اور اسرائیل کو خطے میں مضبوط بنانے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام کی قانونی حکومت کو گرانے کے لئے 80 ممالک سے دہشت گرد جمع کرکے شام روانہ کئے انھیں ترکی میں باقاعدہ تربیت کی سہولیات فراہم کیں ، ہتھیار فراہم کئے مالی وسائل عطا کئے۔ اور سبھی جانتے ہیں کہ شام میں دہشت گردوں کو امریکہ اور سعودی عرب کی آشکارا اور مکمل حمایت حاصل ہے۔

ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے توسیع پسندانہ اقدامات کے خلاف روس اور ایران کا نظریہ مشترک ہے دہشت گردی کے خلاف روس اور ایران کا ںظریہ مشترک ہے لہذا ہم باہمی مشترکہ مسائل میں ایکدوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اور روس و ایران کے درمیان باہمی تعاون کوئی غیر متوقع امر نہیں بلکہ ایک عادی اور قدرتی امر ہے جو باہمی احترام پر مشتمل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button