قوموں کے درمیان اختلافات کے حل کا بہترین آپشن سفارت کاری ہے: مرتضی سرمدی
مرتضی سرمدی نے چین کے شہر بیجنگ میں سیکا کے پانچویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں ظالمانہ اور غیرضروری پابندیوں کا خاتمہ، ملکوں کے درمیان اختلافات کے حل کے لیے بہترین آپشن کی حیثیت سے سفارت کاری کا آپشن ثابت ہونے کی علامتیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی معاہدہ، علاقے میں اتحاد و یکجہتی کا باعث بنا ہے اور اس نے براعظم ایشیا میں تعاون اور اعتماد سازی کا راستہ بھی ہموار کر دیا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران اس وقت توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی اور مختلف فنون سمیت بنیادی منصوبوں میں سرمایہ کاری اور دو طرفہ اور چند جانبہ تعاون کے لیے ایک انتہائی مطلوب اور اہم مرکز میں تبدیل ہو گیا ہے۔ انھوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے پھیلنے کے خطرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج مشرق وسطی کے علاقے اور براعظم ایشیا میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت پھیل چکی ہے اور اس نے ان علاقوں کی قوموں کو مشکل سے دوچار کر دیا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں مسئلہ فلسطین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر قبضے کے خاتمے اور مقبوضہ علاقے فلسطینیوں کو واپس کرنے سمیت فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کے لیے آج کسی بھی دور سے زیادہ مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے۔
مرتضی سرمدی نے یمن کے بحران کے بارے میں بھی کہا کہ یمن کے بحران کی راہ حل یہ ہے کہ جنگ کو ختم کیا جائے اور اس ملک کی تقدیر کا فیصلہ خود یمنی گروہوں کو کرنے دیں۔
واضح رہے کہ سیکا تنظیم کے وزرائے خارجہ کا پانچواں اجلاس جمعرات سے بیجنگ کے علاقے دیائوتی میں شروع ہوا ہے۔ اس اجلاس کی افتتاحی تقریب سے چین کے صدر شی جین پینگ نے خطاب کیا اور اس میں ایران سمیت چھبیس ممالک شرکت کر رہے ہیں۔