پاکستان

آئین پاکستان پر عملدرآمد میں ہی ملکی مشکلات کا حل ہے، علامہ ساجد نقوی

شیعیت نیوز: اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان پر عملدرآمد ہی میں ملک کی مشکلات کا حل مضمر ہے، افسوس ملک میں مضبوط نظام نہ ہونے کے باعث آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی جگہ طاقت نے لی، متفقہ دستاویز کے باوجود ایسا محسوس کیا جا رہا ہے، جیسے دستور کو یرغمال بنا دیا گیا ہے اور آئین کی اکثر شقوں کو چھیڑا تک نہیں گیا اور بعض کو درخور اعتناء نہیں سمجھا گیا۔ آئین کی حکمرانی فقط سیاسی جماعتوں کے منشور تک محدود رہی، ملک میں آئین کی حکمرانی کی جگہ طاقت کی حکمرانی نے لے لی ہے۔

1973ء کے متفقہ دستور پاکستان کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ دستور کسی بھی ملک کے مختلف حصوں، طبقوں اور ثقافتوں کو آپس میں جوڑتا ہے، ان کے حقوق اور آزادیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، جمہوریت، جمہوری رویوں، انسانی حقوق اور انصاف کی اساس فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء میں چھبیس سال کے بعد 10 اپریل کو تمام سنجیدہ طبقات متفقہ آئین پر متحد ہوئے اور متفقہ دستور پاکستان کے نام سے دستاویز مکمل ہوئی، لیکن بدقسمتی سے 43 سال قبل ہم نے جس متفقہ آئین کی نوید سنی اس پر چار دہائیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی مکمل عملدرآمد نہ ہوسکا بلکہ بعض اوقات جزوی عمل بھی تعطل کا شکار ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی بہت سی ایسی دفعات ہیں، جنہیں چھیڑا تک نہیں گیا اور بعض شقوں کو ہر دور میں اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا جاتا رہا۔ آئین کی بالادستی کی بات تصور کی حد تک ہی محدود رہی اور اس پر عملدرآمد میں تعطل کی ایک لمبی تفصیل ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ آئین و قانون کی حکمرانی فقط سیاسی جماعتوں کے منشور تک ہی رہی، آج ملک میں آئین کی حکمرانی کی جگہ طاقت کی حکمرانی نے لے لی۔ قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے کوئی مضبوط نظام ہی مرتب نہ ہوا اور اسی کمزوری کا فائدہ طاقت کی حکمرانی نے بھرپور طریقے سے اٹھایا، جس کے کئی مظاہر سے ہمارے ملک کی تلخ تاریخ گواہ ہے کہ کس طرح سرعام کوڑے مارے جاتے رہے، انسانیت کی تذلیل کی جاتی رہی، منتخب حکومتوں کو چلتا کیا جاتا رہا، بنیادی انسانی حقوق پامال کئے جاتے رہے، بڑے بڑے سیکنڈلز سامنے آئے لیکن طاقت کی حکمرانی کے باعث کسی نے لب کشائی کی جرات تک نہ کی اور اگر کسی نے کوئی لفظ بولنے کی جسارت کر ہی دی تو وہ نشان عبرت بنا دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button