پاکستان

پاکستان کو سعودی عرب کے 34 ممالک کے فوجی اتحاد کا حصہ ہرگز نہ بنایا جائے،الطاف حسین

شیعیت نیوز: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر امتِ مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں اور پاکستان کے عوام کو ایک مرتبہ پھر فرقہ واریت کی دلدل میں دھکیلا جارہا ہے لہٰذا تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام ، ذاکرین اور مشائخ عظام کا فرض ہے کہ پاکستان کی بقاء و سلامتی، انسانیت کے تحفظ اور اتحاد بین المسلمین کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ الطاف حسین نے پاکستان کے حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے مابین محاذ آرائی میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کریں اور پاکستان کو 34 ممالک کے فوجی اتحاد کا حصہ ہرگز نہ بنایا جائے۔ یہ بات انہوں نے ایم کیو ایم کے تحت لال قلعہ گراؤنڈ عزیز آباد میں منعقدہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، مشائخ عظام، سجادہ نشینوں، ذاکرین اور ثناء خواں حضرات کے ایک بڑے اجتماع سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ’’بین الاقوامی صورتحال اور پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کی اہمیت‘‘ کے عنوان سے انتہائی مختصر نوٹس پر منعقد ہونے والے اس اجتماع میں تمام فقہ، مسالک اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، مشائخ، ذاکرین اور مذہبی اسکالرز نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی صورتحال کے تناظر میں مجھے فکر لاحق ہے کہ کہیں پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کی آگ بھڑکا کر مسلمانوں کا خون نہ بہایا جائے کیونکہ مرنے والے شیعہ ہوں یا سنی دونوں انسان ہیں اور بے گناہ انسانوں کا قتل انسانیت کے قتل کے مترادف ہوگا۔ الطاف حسین نے کہا کہ عالمی سطح پر داعش سب سے بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے اور سب جانتے ہیں کہ داعش کس نے بنائی ہے اور داعش کو سپورٹ کون کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یمن پر حملے کیلئے پاکستانی فوج بھیجی جارہی تھی تو میں واحد رہنما تھا جس نے اس کی مخالفت کی لیکن حکومت پاکستان نے میرے خطابات نشر کرنے پر پابندی عائد کردی لیکن میرا آج بھی اصولی مؤقف ہے کہ پاکستان کو 34 ممالک کے عسکری اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ وزیراعظم پاکستان کو چاہیے کہ وہ 34 ممالک کے اتحاد کا حصہ بننے سے قبل آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور اس اتحاد میں شامل ہونے سے قبل لاکھوں مرتبہ سوچیں کیونکہ اس اتحاد میں شمولیت سے پاکستان اور امتِ مسلمہ کا نقصان ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button