پاکستان

شام میں دفاع حرم سیدہ (ع) کے لئے پاکستانیوں کی موجودگی پر ایک اصولی موقف

گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر مذہبی انتہاء پسند گروہوں کی جانب سے یہ خبر اڑائی جا رہی ہے کہ ایران، پاکستانی شیعہ جوانوں کو اپنی فوج میں بھرتی کر کے شام میں حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضے کی حفاظت کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ہمارا میڈیا یک چشم ہے، ہم تصویر کا صرف ایک رُخ دیکھنے کے عادی ہیں۔ شاید ہمارا حافظہ بھی کام نہیں کرتا۔ کچھ عرصہ پہلے سعودی آمر حکومت نے شوشہ چھوڑا تھا کہ حرم پاک کو دفاع کی ضرورت ہے، ایسے میں پاکستان بھر کے مذہبی انتہاء پسندوں کے ساتھ ساتھ حکومتی وزراء کے بیانات بھی آئے کہ سعودی آمر حکومت کو خطرہ ہوا تو ہم سعودیہ کے شانہ بشانہ لڑیں گے،دفاعِ حرمین کے نام سے کئی اجتماعات ہوئے،حرمین شریفین کا دفاع سبھی مسلمانوں پر فرض لیکن سعودی آمر حکومت کا دفاع ہرگز درست نہیں۔

ہم بشار کے دفاع کی بات نہیں کرتے، ہمیں حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کے مزار کا دفاع کرنا ہے، کل کے یزید نے اُنہیں قیدی بنایا، آج کے یزید قبر گرانا چاہتے ہیں، ایسا ہرگز نہ ہوگا۔شام میں لڑنے والے سلفی دہشت گرد گروہ بشمول داعش، النصرہ و القاعدہ وغیرہ اگر صرف بشار حکومت کے خلاف لڑتے بات الگ تھی لیکن یہ گروہ مذہبی انتہاء پسندی کی وجہ سے دمشق میں دخترِ حضرت علی، جناب سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کے روضہِ اطہر کو کئی بار گرانے کی کوشش کر چکے ہیں، اِن تکفیریوں کو ایسے مذہبی جرائم انجام دینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی، یہ دہشت گرد گروہ اگر جناب سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی قبر مبارک کو نقصان دینا چاہیں گے تو امتِ مسلمہ کا فریضہ ہے کہ اِنہیں روکا جائے۔

شام میں اگر کوئی پاکستانی، حضرت سیدہ کے روضے کے دفاع کے لیے موجود ہے تو اِس پر تنقید بے جا ہوگی، حرمین شریفین کی طرح، اہلِ بیت کی قبور کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

اچھا جب پاکستانی ریٹائر و حاضر سروس فوجی بحرین، قطر، سعودیہ، ابوظہبی و دیگر خلیجی ریاستوں میں موجود ہیں، اُن پر کوئی بات نہیں کی جاتی، یہ وہاں کی شہنشاہت کے دفاع کا کام انجام دے رہے ہیں تو شام میں صرف سیدہ زینب کی قبرِ مبارک کی حفاظت کرنے والے عقیدت مند کیسے مجرم قرار پا سکتے ہیں؟؟؟

ذرا ماضی میں جاؤ، تمہیں علم ہے کہ افغانی طالبان کو مکمل فوجی تربیت، اسلحہ، افرادی قوت کس نے دیا؟؟؟ ہمیں وہ سبھی "مجاہد ساز” علماء و حکمران یاد ہیں، اچھا سعویہ میں یمن کے خلاف پاک فوج کو کون الجھانا چاہتا تھا؟؟؟ چند شیعہ نوجوانوں کی بات الگ، تکفیری حضرات تو ریاستِ پاسکتان کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا چکے اور اب پھر چڑھانا چاہتے ہیں۔

شام، افغانستان، عراق وغیرہ میں برسرپیکار دہشت گرد گروہوں میں پاکستانی "مجاہدین” کی بڑی تعداد شامل ہے، اُس سے نظریں چرا کر، چند لوگوں پر "فوکس” کر کے شور مچانے کو "چور مچائے شور” سے ہی تعبیر کیا جا سکتا ہے۔میرا اپنا یہ موقف ہے کہ حرمین شریفین ہوں یا اہلِ بیت کی قبور، اُن کی بے حرمتی کی کوشش کی گئی تو میں خود دفاع میں پیش پیش ہوں گا۔۔۔دہشت گردوں کو ایسی گھٹیا حرکتوں سے اجتناب کرنا ہوگا ورنہ پوری دنیا کی امتِ مسلمہ اُن کے خلاف سینہ سپر ہو گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button