پاکستان

گلگت: نواز حکومت کی شیعہ دشمنی ۱۳ اکتوبر ۲۰۰۵ کیس کھول دیا، آغا راحت کا اعلان احتجاج

شیعیت نیوز: حکومت کی یکطرفہ کاروائی کے تحط رینجرز پر حملہ کیس کو فوجی عدالت منتقل کرنے کے خلاف پہلے مرحلے میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی کے حکم پر تمام شیعانِ گلگت شام 7 بجے اپنے گھروں کی چھتوں سے لبیک یا حسین کی صدا بلند کی

اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا جائے گا، اور تمام صورتحال کی ذمہ داری وزیر اعلیٰ پر عائد ہوگی!

آج کے احتجاج کا مقصد حکومتی ایوانوں کو یہ باور کرانا تھا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور بیلینس پالیسی کو ترک کرے!

13 اکتوبر 2005 کورینجرز نے ریا ستی دہشتگردی کی بدترین مثال پیش کرتے ہوئے شیعان گلگت پر حملہ آور ہوئے جس کے نتیجے میں 12شیعان حیدر کو شہید کیا گیا شہداء میں 2 خواتین بھی شامل تھیں، ریا ستی اداروں کی جانب سے حملے کئے جانے کے باوجود مقدمات بھی شیعان حیدر پر درج کئے گئےلیکن مقدمات جھوٹے اور بد نیتی کی بنیاد پر قائم کئے گئے تھے اور گزشتہ ہفتے عدم ثبوت کی بنیاد پر تمام مظلومین کو عدالت نے با عزت بری کر دیا تھا جو کہ بد نیت اور یزیدی حکمرانوں سے ہضم نہ ہو پائی اور آج حکومتِ وقت نے کیس دوبارہ کھول کے فوجی عدالتوں میں بھیج دیا اور ایک بار پھر سے گرفتاریں شروع کر دیں، جس پر قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان نے احتجاج کا اعلان کیا۔ احتجاج کے پہلے مرحلے میں لبیک یا حسین کی صدائیں بلند کی گئیں۔ اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئیے تو پہئہ جام ہڑتال کی کال دی جائے گی اور پھر آئندہ کا لائحہ عمل پیش کیا جائے گا!

واضح رہے کہ ۸ جون ۲۰۱۵ کو گلگت بلستان میں عوام  نے اپنے اور غیروں کے دھوکے میں آکر نواز لیگ کے نمائندگان کو اپنا والی و سرپرست مقرر کیا تھا جسکا پہلا تحفہ نواز حکومت کے تکفیری دوست وزیر اعلیٰ کی جانب سے ۲۰۰۵ کے کیس کو دوبار کھول کر شیعان حیدر کرار کے کئی جوانوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بات بھی دھیاں میں رہے کہ حال ہی میں الیکشن کی صورت میں منتخب ہونے والے نواز حکومت کے وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن کا سابق کالعدم سابق سپاہ صحابہ سے ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button