دنیا

ملاعمر کی موت کو دو سال تک چھپانے کا اعتراف

کابل: افغان طالبان نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے ملاعمر کی موت کی خبر کو دو سال تک خفیہ رکھا تھا جو سال 2013 میں واصل جہنم ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ افغان طالبان رواں سال جولائی تک ملا عمر کے نام سے بیان جاری کرتے رہے جب کہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے ملاعمر سامنے نہیں آئے۔

ملا عمر کی موت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد رواں سال 30 جولائی کو طالبان نے ان کی ہلاکت کے مقام اور تاریخ کی نشاندہی کیے بغیر کہا تھا کہ وہ دو سال قبل  واصل جہنم ہوگیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کے روز جاری ہونے والے بیان میں طالبان نے تصدیق کی ہے کہ ملا عمر کی ہلاکت 23 اپریل 2013 کو ہوئی تھی اور یہ تفصیلات ملا اختر منصور کی جاری کی گئی سوانح عمری میں فراہم کی گئی ہیں۔

طالبان کے مطابق ’ملا عمر کی ہلاکت پر طالبان کے سپریم کونسل کے ممبران جمع ہوئے اور اس خبر کو خفیہ اور چند علماء تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔‘

’اس فیصلے کی وجہ یہ تھی کہ 2013 کو طالبان اور غیر ملکی افواج کے درمیان جاری جنگ میں اہمیت دی جارہی تھی اور نیٹو کی جانب سے اعلان کیا جا چکا تھا کہ 2014 کے اختتام تک تمام غیر ملکی فوجیں یہاں سے چلی جائیں گی۔‘

واضح رہے کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) فورسز گزشتہ سال دسمبر میں افغانستان میں اپنی مہم مکمل کرکے چلی گئی تھیں تاہم مقامی فوجیوں کی ٹریننگ کے لیے 13 ہزار فوجی اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔

طالبان کے نئے امیر ملا اختر منصور کی سوانح عمری پانچ مختلف زبانوں میں صحافیوں کو ای میل کے ذریعے فراہم کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button