ایران

غاصب صیہونی حکومت ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال ہے۔صدر حسن روحانی

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے تہران میں "دوسری سترہ ہزار شہید بین الاقوامی کانفرنس” سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ ایسا بھیانک اقدام ہے جو قدیم زمانے سے ہی انسان انجام دیتے رہے ہیں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جدید دنیا میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی نے نیا روپ دھار لیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نے کہا کہ پرانے زمانوں میں ذاتی یا قبیلے کا انتقام لینے کے لئے افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا تھا لیکن آج کے زمانے میں دہشت گردی مختلف اہداف کے حصول کا ایک جدید حربہ ہےاور دہشت گردی کے لئے منظم تنظیمیں اور گروپ قائم ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے مزید کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں ایسی تنظیمیں ہوتی ہیں جو سیاسی مقاصد کے حصول اور بڑی طاقتوں کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دہشت گردی کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ صدر مملکت نے منافقین کے دہشت گرد ٹولے ایم کے او کو اس طرح کی دہشت گرد تنظیموں کی ایک واضح مثال قرار دیا، جس نے ایرانی قوم پر بے تحاشا مظالم ڈھائے۔ ڈاکٹر حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ بعض اوقات دہشت گردی ایک تنظیم کے حدود سے بھی آگے بڑھ جاتی ہے اور بعض دہشت گرد حکومتیں قائم ہوجاتی ہیں۔ اس طرح کی حکومتوں کو اپنی بقا دہشت گردی میں ہی نظر آتی ہے ۔ صدر نے کہا کہ اس طرح کی دہشت گرد حکومتوں کی نمایاں مثال ناجائز صیہونی حکومت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی سرزمین پر صیہونی حکومت خوف و ہراس اور دہشت گردی کی بنیاد پر ہی قائم ہوئی تھی اور آج بھی یہ حکومت اسی راستے پر گامزن ہے۔ صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی ایک اور قسم وہ ہے جس کو عقائد کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی کہا جا سکتا ہے۔ ایک متعصب اور جاہل گروہ دین کے نام پر دہشت گردی کا ارتکاب کرتا ہے،جس کو بھی اپنے راستے پر نہیں پاتا ہے اسے کافر قرار دے دیتا ہے اور اس کے بعد اس فرد پر تشدد کرنے اور اسے قتل کرنے کا حکم جاری کر دیتا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ آج کے دور میں اس دہشت گردی کے نمونے موجود ہیں اور خطے میں اس کی مثالیں داعش، القاعدہ، بوکوحرام، طالبان اور دوسرے گروہوں کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے عوام کسی بھی طرح کی دہشت گردی کو پسند نہیں کرتے۔ چاہے یہ دہشت گردی عقائد کی بنیاد پر ہو، تنظیمی بنیاد پر ہو یا ریاستی دہشت گردی ہو۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اقوام اور معاشروں کی رائے عامہ دہشت گردوں کے حق میں نہیں ہے ، کہا کہ حتی اسرائیل جیسی حکومت بھی ووٹوں سے ڈرتی ہے اور اسے بیلٹ بیکسوں کے پاس اپنی موت نظر آتی ہے۔ یہ حکومت مقبوضہ فلسطین میں ایسا ریفرینڈم کرانے اور اس کے نتیجے کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے جس میں قدیم زمانے سے فلسطین میں زندگی گزارنے والے تمام فلسطینی باشندے، مسلمان، عیسائی اور یہودی حصہ لیں۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا راستہ تشدد اور انتہا پسندی کا راستہ ہے۔ اور امن، افہام و تفہیم، مذاکرات اور منطق ایسی چیزیں ہیں جن سے دہشت گردی، تشدد اور ٹارگٹ کلنگ دور بھاگتے ہیں۔ واضح رہے کہ دوسری سترہ ہزار شہید بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز پیر کے دن تہران میں ہوا ہے ۔ اس میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی اور ایران کے بعض اعلی عہدیداروں کے علاوہ شام، لبنان، عراق، فلسطین، ہندوستان اور پاکستان کی شخصیات نیز تہران میں تعینات غیر ملکی سفیر بھی شریک ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button