پاکستان

جی بی الیکشن، 9 مخصوص نشستوں میں سے نون لیگ کو 6، اسلامی تحریک 2 اور ایم ڈبلیو ایم کو ایک نشست مل گئی

گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی 9 مخصوص نشستوں میں سے مسلم لیگ (ن) کو 6، اسلامی تحریک پاکستان کو 2 اور مجلس وحدت مسلمین کو ایک نشست مل گئی۔ الیکشن کمیشن سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق خواتین کی 4 نشستیں مسلم لیگ (ن) کو ملی ہیں، جن پر شیرین اختر، نسرین بانو، رانی عتیقہ اور صوبیہ جبین مقدم جبکہ اسلامی تحریک کی ریحانہ عبادی اور مجلس وحدت مسلمین کی بی بی سلیمہ منتخب ہوئی ہیں۔ اسمبلی میں ٹیکنو کریٹس کی 3 سیٹوں میں سے 2 سیٹیں مسلم لیگ (ن) کو ملی ہیں جن پر اورنگزیب خان ایڈووکیٹ اور میجر (ر) محمد امین منتخب ہوئے ہیں۔ ایک سیٹ کیلئے اسلامی تحریک اور ایم ڈبلیو ایم میں قرعہ اندازی کے ذریعے اسلامی تحریک کے کیپٹن (ر) محمد شفیع کامیاب قرار پائے۔ قانون ساز اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کو مجموعی طور پر 22 نشستیں مل گئی ہیں۔ اسلامی تحریک 4 سیٹوں کے ساتھ دوسری بڑی جماعت بن گئی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم 3 سیٹیں، پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک، پاکستان تحریک انصاف کو ایک، جمعیت علماء اسلام ایک اور بالاورستان نیشنل فرنٹ کو ایک نشست حاصل ہوئی ہے۔

33 رکنی ایوان میں 22 ارکان حکومتی بینج سے ہیں جبکہ 11 ارکان کا تعلق اپوزیشن بنچ سے ہوگا۔ دوسری جانب قانون ساز اسمبلی کے اگلے پانچ سال کے لئے خواتین اور ٹیکنوکریٹس کے نشستوں کا فیصلہ ہوگیا۔ جس کے مطابق ان نشستوں پر ماسوائے ضلع غذر کے دیگر تمام اضلاع کو نمائندگی مل گئی۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے وومن ونگ ضلع غذر کی صدر آمنہ علی جیسی سرگرم خاتون کارکن کو بھی نظرانداز کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ فائدے میں ضلع گلگت رہا، جہاں سے دو ٹیکنوکریٹس اور ایک خاتون رکن اسمبلی بن گئی اور دوسرے نمبر پر ضلع گانچھے رہا، جہاں سے ایک ٹیکنوکریٹ اور ایک خاتون رکن اسمبلی بنی۔ دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے نامزد خاتون بی بی سلیمہ کا تعلق بھی ضلع گلگت سے ہے اور ٹاس کے ذریعے کامیاب ہونے والے اسلامی تحریک کے ٹیکنوکریٹ کیپٹن (ر) محمد شفیع بھی ضلع گلگت سے تعلق رکھتے ہے، جبکہ اسلامی تحریک کی نامزد رکن اسمبلی ریحانہ عابدی کا تعلق ضلع اسکردو سے ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو قانون ساز اسمبلی میں ضلع غذر کے علاوہ تمام اضلاع کو نمائندگی مل گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button