پاکستان

سنہ 2015 کے پہلے پانچ ماہ میں پاکستان بھرمیں 355 شیعہ مسلمان شہید ہوئے

شیعہ نسل کشی رپورٹ: یکم جنوری تا اکتیس مئی 2015

سنہ 2015 کے پہلے پانچ ماہ میں پاکستان بھر میں سپاہ صحابہ اور طالبان سے تعلق رکھنے والے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے ہاتھوں شیعہ نسل کشی کے واقعات میں 355 شیعہ مسلمان شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ۔ ان میں سے 237 افراد براہ راست ٹارگٹ کلنگ یا خود کش حملوں کا نشانہ بنے جبکہ 118 شیعہ مسلمان عام پاکستانیوں اور سیکورٹی فورسز پر سپاہ صحابہ طالبان کے حملوں میں شہید ہوئے – یاد رہے کہ اسی عرصے میں ملک بھر میں دو ہزار کے قریب عوام اور فورسز کے افراد شہید ہوئے جن میں شیعہ مسلمانوں کا تناسب پچیس فیصد سے زائد ہے – اس کا علاوہ شیعہ مسلمانوں کو چن چن کر بھی کافر کافر کے نعرے لگا کر نشانہ بنایا گیا

تکفیری خوارج نے شیعہ مسلمانوں کے علاوہ سنی صوفی و بریلوی، احمدی، مسیحی و دیگر پاکستانیوں کا بھی قتل عام کیا ہے
تفصیلات کے مطابق جنوری میں ایک سو سولہ، فروری میں سینتیس، مارچ میں تیرہ، اپریل میں آٹھ، جبکہ مئی کے مہینے میں تریسٹھ شیعہ مسلمان براہ راست ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے

صوبائی سطح پر سندھ میں ایک سو اکسٹھ، خیبر پختونخواہ میں چھتیس، فاٹا میں آٹھ، بلوچستان میں پندرہ جبکہ پنجاب میں پندرہ اور اسلام آباد میں چار شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا گا – بالواسطہ طور پر عام پاکستانیوں پر دہشت گردوں کے حملوں میں قتل ہونے والے شیعہ مسلمانوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے

ٹارگٹ کلنگ کے اکثر واقعات کراچی، کوئٹہ، پشاور، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، اسلام آباد اور راولپنڈی میں پیش آئے۔

شیعہ نسل کشی کے بڑے واقعات میں پشاور، شکارپور اور راولپنڈی میں شیعہ مساجد پر نماز جمعہ کے اجتماعات پر حملے، کراچی میں اسماعیلی شیعہ مسلمانوں کی بس پر حملہ اور کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شامل ہیں

دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والوں میں طلباء، بزنس مین، ڈاکٹرز، پروفیسرز، وکیل، انجینئرز، بینکرز، علما، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں

گزشتہ چند عشروں میں کالعدم دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ اہلسنت والجماعت کے ہاتھوں شہید ہونے والے شیعہ مسلمانوں کی تعداد 23500 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ پینتالیس ہزار سے زائد سنی صوفی اور بریلوی

بھی انہی تکفیری دیوبندی خوارج نے شہید کیے ہیں

– اس دہشت گرد تنظیم کی سرپرستی دیوبندی علما کرتے ہیں جن میں فضل الرحمن، مفتی نعیم، تقی عثمانی، رفیع عثمانی، عدنان کاکا خیل، عبد العزیز، ملک اسحاق اور سمیع الحق شامل ہیں

کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ، نام نہاد اہلسنت والجماعت، جو کہ لشکر جھنگوی اور طالبان کا ہی ایک روپ ہے، کے کراچی میں رہنما اورنگزیب فاروقی دیوبندی، جھنگ میں احمد لدھیانوی دیوبندی، پشاور میں ابراہیم قاسمی دیوبندی اور کوئٹہ میں رمضان مینگل دیوبندی کھلے عام شیعہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال اور نفرت انگیز تقریریں اور جلسے کرتے ہیں اور اسلحے کی نمائش کرتے ہیں، ان تکفیری خوارج کو سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں موجود کچھ کالی بھیڑوں کی حمایت حاصل ہے

سیاستدانوں اور حکمرانوں کی بے ہسی اور مجرمانہ غفلت و شمولیت کا پہلو بھی نمایاں ہے پنجاب میں وزیر اعلی شہباز شریف اور رانا ثنا الله، اسلام آباد میں نواز شریف اور چودھری نثار کے کالعدم سپاہ صحابہ کے لدھیانوی اور معاویہ اعظم طارق سے گہرے تعلقات ہیں، جبکہ صوبہ سندھ میں قائم علی شاہ، منظور وسان اور خورشید شاہ جبکہ رینجرز کے سینئر افسران سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے اورنگزیب فاروقی گروپ کی سرپرستی کرتے ہیں، بلوچستان میں صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور ایف سی کے انسپکٹر جنرل کے رمضان مینگل دیوبندی نامی دہشت گرد سے تعلقات ہیں جبکہ خیبر پختونخواہ میں حکومتی پارٹی جماعت اسلامی سپاہ صحابہ کی راہ حق پارٹی کے ابراہیم قاسمی دیوبندی کی سرپرستی کرتی ہے

صوبائی سطح پر سب سے زیادہ شیعہ نسل کشی صوبہ سندھ میں ہوئی ہے جہاں پر زرداری، فریال تالپور، بلاول، شیری رحمان اور قائم علی شاہ اورنگزیب فاروقی و طاہر اشرفی کی اعلانیہ سرپرستی کرتے ہیں، عوام کے خون کے عوض اپنی کرسی کی حفاظت کر رہے ہیں اورکرپشن کا مال بنانے میں مصروف ہیں

متعلقہ مضامین

Back to top button