پاکستان

’نفرت انگیز تقریر‘:تکفیری دیوبندی پیش امام ابوبکر کو پانچ سال قید کی سزا

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے قصور کی ایک تکفیری دیوبندی مسجد کے پیش امام کو عوامی اجتماع کے دوران نفرت پھیلانے کی تقریر کرنے پر پانچ سال قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔

سپاہ صحابہ کا قاری ابوبکر پر کورٹ رادھا کشن پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 9 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

پراسیکیوٹر کے مطابق پیش امام ایک مخصوص مکتبہ فکر کے خلاف عوامی اجتماع کے دوران نفرت انگیز تقریر کرتے ہوئے موقع سے گرفتار کئے گئے ہیں۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے مذکورہ تقریر کی ویڈیو بھی عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔

اس سے قبل ملزم نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مذکورہ عوامی اجتماع میں موجود ہی نہیں تھا۔

پیش امام کے وکیل کی جانب سے عدالت میں اپنے موکل کی ضمانت کی استدعا کرتے ہوئے پولیس پر الزم عائد کیا کہ انھوں نے قاری ابوبکر پر خود ساختہ اور چھوٹا مقدمہ قائم کیا ہے۔

مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے اے ٹی سی کے جج ہارون لطیف نے پیش امام کو مجرم ٹہراتے ہوئے پانچ سال قید کی سزا سنا دی۔

ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق رواں سال نفرت پھیلانے والی تقاریر کرنے پر 21 افراد کو سزا سنائی جاچکی ہے۔

ان ملزمان کو 8 سال قید تک کی سزائے سنائی گئی ہیں اور ان میں سے دو کا تعلق لاہور سے ہے۔

یہ بات تو صحیح ہے کہ اس تکفیری دیوبندی دہشتگرد گروہ، جس کو ہم کالعدم اہل سنت والجماعت، انجمن سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، جند ﷲ، تحریک طالبان، داعش یا القاعدہ وغیرہ کے مختلف ناموں سے پاکستان میں جانتے ہیں، کا نشانہ تمام پاکستانی ہیں لیکن یہ بات بھی اتنی ہی صحیح اور درست ہے کہ اس گروہ کے نزدیک شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کی وجوہات اور فوجیوں کے قتل کی وجوہات میں فرق ہے۔ شیعہ مسلمان کو یہ تکفیری دیوبندی دہشتگرد اس کے عقیدے، نظریئے اور مسلک کی وجہ سے قتل کرنا جائز اور مباح سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کا قتل کرتے ہیں نہ کہ پاکستانی ہونے کی وجہ سے۔ اس لیئے بعض جماعتیوں اور یوتھیاؤں کا یہ کہنا کہ یہ نہیں کہا جائے کہ پاکستان میں یہ تکفیری دیوبندی دہشتگرد اقلیتی گروہوں کا قتل عام کر رہے ہیں بالکل ایک بے سر و پا مطالبہ ہے بلکہ در حقیقت ان تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے جرائم اور ان کے مقاصد پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button