پاکستان

یمن دوسرا افغانستان بننے جا رہا ہے ،جذباتی فیصلوں سے گریز کرنا چاہیے، حامدموسوی

سرپرست اعلیٰ سپریم شیعہ علماء بورڈ  آغاسیدحامدعلی شاہ موسو ی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ،وزیر دفاع اور سیکرٹری خارجہ کے حالیہ بیانات کے تناظر میں یمن کی صورتحال کے بارے میں حکومت پاکستان کا اگر سعودی عرب کیساتھ کوئی خفیہ معاہدہ ہے تو وہ قوم کے سامنے لایا جائے ،فیصلہ کرنے کے بعد پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا شلغم سے مٹی جھاڑنے کے مترادف ہو گا ،حکمران ذہن نشین رکھیں کہ ذات ،جماعت اور خاندانی مفادات کی روشنی میں کئے گئے فیصلے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کیلئے خطرناک ہونگے ،ایسا لگ رہا ہے کہ یمن دوسرا افغانستان بننے جا رہا ہے لہٰذا سب کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے جذباتی و مفاداتی فیصلوں اور اقدامات سے گریز کرنا چاہیے ورنہ انکی داستاں تک داستانوں میں نہیں رہے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع میں ٹی این ایف جے پنجاب کے صوبائی ناظم الامور علامہ سید محسن علی شاہ الحسینی ،صوبائی صدر علامہ سید حسین مقدسی اور دیگر عہدیداران سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے ان سے یمن کی صورتحال سمیت اہم عالمی وقومی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور اپنی تنظیمی رپورٹ پیش کی ۔حامد موسوی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ زندہ اقوام اپنے فیصلے خود کرتی ہیں اور لیڈر کہلانے کا حقدار وہی ہے جو جلدی اور مبنی بر حق فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو ۔ پاکستان کے حکمرانوں وسیاستدانوں کے مختلف قسم کے بیانات نے کنفیوژن پیدا کر کے عوام کو گومگو میں مبتلا کر رکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ یمن کی طرف سے سعودیہ پر حملے کا پاکستان بھر پور دفاع کرے گا اور پاک فوج کو سعودیہ بھیجا جائے گاجبکہ وزیر اعظم کا بیان ہے کہ سعودیہ کی سلامتی کو در پیش خطرے کا بھر پور جواب دیا جائیگا ۔وزیر دفاع نے پھر یہ کہا کہ سعودی عرب کے دفاع کا وعدہ ہے ،اس طرح کے متضاد بیانات دانشمندی نہیں ۔حامد موسوی نے کہاکہ سیکرٹری خارجہ نے بھی بیان جاری کردیا کہ پاکستان نے سعودیہ کی مددکا عزم کر رکھا ہے کیونکہ وہاں مقدس مقامات ہیں،نائن الیون کا ڈرامہ رچا کر پاکستان کو فرنٹ لائن پر لایا گیا ور ایٹمی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر صدام کی آڑ میں عراق کو صدمات سے دوچار کیا گیا۔ازاں بعد تیونس ،مصر ،لیبیا ،بحرین اور شام میں خانہ جنگی کا آغاز کیا جو آج بھی جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ القاعدہ کو لیبیا میں کرنل قذافی کی حکومت گرانے کیلئے استعمال کیا گیا جس کی وجہ آج لیبیا کھنڈرات بن چکا ہے ، عالمی شیطانوں اور ان کے پٹھوئوں نے انہی نام نہاد جہادی گروپوں کو استعمال کر کے شام کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں و سیاستدانوں سمیت لوگوں کی اکثریت یمن کی صورتحال سے نا واقف ہے ۔انہوں نے کہا کہ یمن میں اسوقت دو بڑے گروپ برسر پیکار ہیں ایک حوثی قبائل جو انصار اللہ نامی تنظیم کے نام سے میدان میں ہیں جن کا مقابلہ منصور ہادی اور دیگر قبائل سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر یمن میں کثیر الجماعتی نظام تھا مگر اس کے بر عکس کئی سالوں سے ایک پارٹی اقتدار پر قابض ہے ۔حامد موسوی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ عالمی ایجنڈے کے تحت عصبیتوں کو فروغ دیکر مکتبی اختلافات کو ہوا دی جا رہی ہے جس کا مقصد عالم اسلام کو تباہی سے دوچار کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button