حکومت نے دہشت گردوں سے منسلک بینک کھاتے منجمد کردیئے
حکومت نے دہشت گرد نیٹ ورکس سے منسلک کئی بینک کھاتے ڈھونڈ نکالے ہیں اور ان مبینہ تمام کھاتوں کو 19 فروری کو منجمد کردیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ایسے 20 نجی بینک کھاتوں کا پتہ لگایا ہے جن سے دہشت گردوں کو اربوں روپے منتقل کیے جاچکے ہیں۔ دہشت گردوں نے اس پیسے کو جرائم میں مالی اعانت کے لیے استعمال کیا۔ ان بینکوں میں سے خیبر پختونخوا کے 10، سندھ کے پانچ، پنجاب کے تین جبکہ اسلام آباد کے دو بینک شامل ہیں۔ خیال رہے کہ دہشت گردوں نے گزشتہ دسمبر میں آرمی پبلک سکول پشاور میں 150 سے زائد بچوں اور اساتذہ کو قتل کر دیا تھا، جس کے فوراً بعد حکومت نے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) جاری کیا تھا۔ جس کی وجہ سے ان کھاتوں کو منجمد کرنا ممکن ہوا ہے۔
ایف آئی اے کے ایک اہلکار، مدثر شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے ایف آئی اے کو حکم دیا تھا کہ وہ اُن لوگوں کے کھاتوں کی چھان بین کرے جن پر عسکریت پسندوں کو مالی اعانت فراہم کرنے کا شبہ ہے. تفتیش جنوری میں شروع کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صارفین نے فرضی ناموں کے ساتھ کھاتے کھولے اور مختلف کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو پیسہ فراہم کیا۔ ایک اعلیٰ سطحی ایف آئی اے کے اہلکاروں کی ایک خصوصی ٹیم کو ان کھاتوں میں لین دین کے بارے میں مزید تحقیقات کا کام سونپا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اُن لوگوں کی شناخت کرنا چاہتی ہے جو ان کھاتوں کو چلاتے تھے اور بینک کے ان افسران کی بھی شناخت کرنا چاہتی ہے جنہوں نے یہ سہولت فراہم کی۔