پاکستان

عبدالعزیز کی گرفتاری، حکومت اور لال مسجد کے درمیان ‘خفیہ’ معاہدہ ہوگیا

لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی گرفتاری کے حوالے سے حکومت اور ان کے درمیان ‘خفیہ’ معاہدہ ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل جامعہ حفضہ کی طالبات کی داعش کے حق میں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اسلام آباد میں سول سوسائٹی کی جانب سے مظاہرے کیے گئے تھے۔

مظاہرین کے دباؤ کے بعد اسلام آباد انتظامیہ حرکت میں آئی اور عبدالعزیز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کیے گئے تاہم انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔

مولانا عبدالعزیز نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد واقعے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کو شہید کہنے سے انکار کرتے ہوئے طالبان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ‘ذرا ہٹ کے’ میں سینئر صحافی مبشر زیدی نے بتایا کہ طالبات کی ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد اسلام آباد پولیس نے وزارت داخلہ کو ایک مراسلہ بھیجا جس میں کہا گیا کہ ویڈیو میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے۔

تاہم وزارت داخلہ نے اسلام آباد پولیس کو کارروائی کرنے سے نہ صرف روک دیا۔

بعدازاں مولانا عبدالعزیز نے انسپیکٹر جنرل اسلام آباد طاہر عالم کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ وہ ایک پر امن شہری ہیں جبکہ ان کا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔

اس حوالے سے وزارت داخلہ کا کوئی باضابطہ موقف سامنے نہیں آسکا۔

نمائندہ ڈان نیوز شکیل قرار کے مطابق اسلام آباد پولیس حکام اس حوالے سے بے بس ہیں کیوں کہ وزارت داخلہ احکامات جاری نہیں کررہی۔

انہوں نے بتایا کہ لال مسجد کے ترجمان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس انہیں ہراساں کررہی ہے۔

تاہم ایک حالیہ پیشرفت میں لال مسجد انتظامیہ کی جانب سے جب کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے پیٹیشن کو واپس لے لی گئی ہے، جس پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ انہیں نظربند نہیں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں اسلام آباد کی لال مسجد کے خلاف ریاست کو چیلنج کرنے پر آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button